حیدرآباد۔/30نومبر، ( سیاست نیوز) یہ افواہیں تیزی سے گشت کررہی ہیں کہ آئندہ سال جون سے 2 ہزار روپئے کی نئی نوٹ منسوخ ہوجائے گی۔ بلیک منی کو وائیٹ کرنے والوں کو چکمہ دینے کیلئے خصوصی منصوبہ بندی کے تحت 2000 روپئے کی نوٹ کو مارکٹ میں لایا گیا اور 500روپئے کی نئی نوٹ جاری کرنے میں تاخیر کی گئی ہے۔8 نومبر کو 500 اور 1000 روپئے کی نوٹوں کو منسوخ کرنے کے بعد 10نومبر سے 500اور 2000 روپئے کی نئی نوٹ جاری کرنے کا اعلان کیا گیا۔ جس کا عوام بڑی بے چینی سے انتظار کررہے تھے۔ تاہم آر بی آئی کی جانب سے صرف 2000 روپئے کی نوٹ جاری کی گئی۔ چلر کی عدم موجودگی سے بھی عوام کے مسائل میں اضافہ ہوگیا۔ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت 500 روپئے کی نئی نوٹ جاری کی گئی وہ بھی بہت کم مقدار میں۔ مختلف ذرائع سے اطلاعات وصول ہورہی ہیں کہ حکومت نے مصلحت کے تحت پہلے 2 ہزار کی نئی نوٹ جاری کی اور 500 روپئے کی نئی نوٹ کو روکے رکھا۔ ماہرین معاشیات نے وزیر اعظم کو بتایا تھا کہ بڑی کرنسی منسوخ کرنے کے بعد کالا دھن رکھنے والے افراد اس کو وائیٹ میں تبدیل کرنے کیلئے بڑی نوٹوں کو حاصل کرنے میں دلچسپی دکھائیں گے جب ان کی بلیک منی وائیٹ ہوجانے کی صورت میں انہیں راحت کی سانس لینے سے قبل 2 ہزار رپئے کی نئی نوٹ منسوخ کرتے ہوئے ایک اور جھٹکا دینے کا مشورہ دیا تھا۔ جس پر ریزرو بینک آف انڈیا نے عمل کیا۔ پہلے مرحلہ میں 2 ہزار روپئے کی نئی نوٹ چھاپنے پر ساری توجہ مرکوز کی گئی۔ 500 روپئے کی نئی نوٹ چھاپنے کے باوجود اس کو کم مقدار میں جاری کیا گیا تاکہ 2 ہزار روپئے کے لین دین میں اضافہ ہوسکے۔ حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ ابھی چند دن تک یعنی 30 ڈسمبر تک 500 روپئے کی نئی نوٹ کم اور 2000 روپئے کی نئی نوٹ زیادہ مارکٹ میں لائی جائے گی۔ مہلت ختم ہوجانے کے بعد 500 اور 1000 روپئے کی منسوخ شدہ نوٹ ردی کہلائی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ نوٹ چھاپنے والی 4 پرنٹنگ پریس میں صرف ایک پریس میں ہی مکمل طور پر 2 ہزار روپئے کی نوٹ چھاپی جارہی ہے۔ باقی تین پریس میں500 ، 100 ، 50 ، 20 اور 10روپئے کے نوٹ چھاپے جارہے ہیں۔ بڑی نوٹوں کی منسوخی کے بعد تین شفٹوں میں نوٹ چھاپے جارہے ہیں۔ باوجود اس کے عوام کو مکمل راحت ملنے کیلئے 6 ماہ کا عرصہ درکار ہونے کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ اس سے قبل عوام کو ڈیجیٹل لین دین میں سرگرم ہونے کی ترغیب دی جارہی ہے۔