جن کاجھوٹا پاک ہے

مرسل : ابوزہیر نظامی
پَس خُوردہ (جھوٹے) کے احکام

(۱) آدمی کا جھوٹا پاک ہے خواہ مسلمان ہو یا کافر مرد ہو یا عورت جنبی ہو یا حائضہ (بشرطیکہ کوئی ناپاک چیز شراب ‘سور وغیرہ کھائے پیئے ہوئے نہ ہو ) ۔(۲) گھوڑے ‘حلال جانور ( چوپایہ ہو یا پرند ) آبی جانوراور وہ جانور جن میں خون جاری نہ ہو  (حلال ہو ں یاحرام) ان سب کا جھوٹا پاک ہے‘ البتہ کوچہ گرد مرغی اور گائے نجس خوار کا جھوٹا مکروہ ہے ۔
جن کا جھوٹا مکروہ ہے
جو حرام جانور گھر میں رہتے ہیں جیسے بلی ‘ چوہا ‘ چھپکلی وغیرہ اورحرام پرند مثلاً کوا ‘ چیل ‘ باز وغیرہ اسی طرح وہ حلال جانور جو چھوٹے پھرتے ہیں اور جو چاہتے ہیں کھا پی لیتے ہیں جیسے مرغی اورگائے نجس خوار ‘ ان سب کا جھوٹا مکروہ تنزیہی ہے(ہاں اگر بلی چوہے کو کھاکر فوراً کسی چیز میں منہ ڈالے تو وہ ناپاک ہے)۔
جن کا جھوٹا مشکوک ہے
خچر جس کی پیدائش مادہ خر سے ہو ‘ اس کا اور گدھے کاجھوٹا مشکوک ہے۔
(تنبیہ) جس خچر کی پیدائش مادہ ا سپ سے ہو اس کا جھوٹا مشکوک نہیں ۔
جن کا جھوٹا ناپاک ہے
(۱) سور ‘کتا ‘ ہاتھی وغیرہ کل حرام چوپایہ جانوروں کا جھوٹا ناپاک ہے ۔
(۲) جس جاندار کاجھوٹا پاک ہے وہ اگر ناپاک چیز کھا کر کسی چیز میں منہ ڈالے تو وہ چیز ناپاک ہو جائے گی ہاں اگر کچھ دیر کے بعدجس میںدو ایک دفعہ لعاب نکلنے سے منہ صاف ہوجائے ‘ منہ ڈالے توناپاک نہ ہوگی ۔
پسینہ اور لعاب کا حکم
(۱) آدمی کا پسینہ پاک ہے۔
(۲) ہر جانور کا پسینہ اورلعاب اس جھوٹے کے حکم میں ہے‘ اگر جھوٹا پاک ہے تو یہ بھی پاک اور اگر جھوٹا ناپاک یا مشکوک و مکروہ ہے تو یہ بھی ناپاک یا مشکوک و مکروہ۔
(۳) ہاتھی کی سونڈ سے جولعاب گرتا ہے وہ ناپاک ہے ۔
zubairhashmi7@gmail.com