جن پر مجھے ناز تھا

ایک ہرن ندی میں جس کا پانی بہت صاف اور شفاف تھا پانی پینے گیا ۔ اپنی شکل پانی میں دیکھ کر بہت خوش ہوا اور دل ہی دل میں کہنے لگا کہ میرے سر پر کیا ہی خوبصورت سینگ ہیں جن کی وجہ سے میری خوبصورتی میں چار چاند لگ گئے ہیں اگر میرے دوسرے اعضاء بھی اتنے ہی خوبصورت ہوتے تو مجھ سے زیادہ دنیا میں کوئی خوبصورت نہ ہوتا لیکن افسوس میرے پاوں اتنے خراب ہیں کہ جن کو دیکھ کر مجھے شرم آتی ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ ہرن کے پاوں اس کے حق میں نعمت ہیں اور اس کی حفاظت کرتے ہیں لیکن میری دانست میں تو یہ بڑے بھدے اور بے کار ہیں۔

اگر یہ نہ ہی ہوتے تو اچھا ہوتا ۔ ہرن یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اتنے میںکتے اور شکاریوں کے دوڑ نے کی آواز سن کر جو اس کی بو پا کر اس کی طرف آرہی تھے ڈرا اور بے تحاشہ بھاگنے لگا اور اتنا تیز دوڑا کہ کتے اور شکاری اس سے بہت پیچھے رہ گئے ۔ بدقسمتی سے اس کے سینگ ایک جھاڑی کی ٹہنیوں میں پھنس گئے اور وہ لاکھ کوشش کرنے پر بھی نہ نکل پائے اتنے میں کتے اور شکاری بھی وہاں آپہنچے اور ہرن کو دبوچ لیا ۔ جب اس نے اپنی یہ حالات دیکھی تب جانکنی کی حالت میں یوں بولا کہ میں بڑا بد بخت ہوں موت کے بعد اب مجھے معلوم ہوا کہ جن سینگوں پر مجھے ناز تھا انہوں نے ہی مجھے ہلاک کیا اور جن کو خراب سمجھتا تھا وہی میری نجات کا باعث تھے۔