جنیوا مذاکرات سے علیحدگی کیلئے شام کی دھمکی

جنیوا 24 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) شامی حکومت نے آج جنیوا امن مذاکرات سے علیحدگی کی دھمکی دی ہے جبکہ اِس جنگ زدہ ملک کے دو متحارب گروپوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کیلئے اقوام متحدہ کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ لیکن جنیوا مذاکرات کے پہلے ہی دن اِن کوششوں کو زبردست دھکا لگا۔ شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ ولید المعلم نے اقوام متحدہ کے مصالحت کار لغدر براہیمی سے کہاکہ اِس صورتحال میں کل سنجیدہ مذاکرات ناکام بھی ہوسکتے ہیں۔ ولید المعلم نے براہیمی سے مزید کہاکہ ’’شامی وفد مذاکرات کے آغاز کے لئے سنجیدہ ہے لیکن فریق ثانی کو اِس سے کوئی دلچسپی نہیں ہے‘‘۔ اقوام متحدہ کے علاوہ امریکہ اور روس نے شامی صدر بشارالاسد اور شامی اپوزیشن کے وفود کو مذاکرات کے لئے آمادہ کیا ہے جو جنیوا میں اپنا پہلا مرحلہ شروع کریں گے۔

براہیمی نے گزشتہ روز بھی دونوں فریقوں کو منانے کی کوشش کی تھی اور کہا تھا کہ مذاکرات کے آغاز کے وقت دونوں ایک ہی مقام پر رہیں۔ شام میں تباہ کن خانہ جنگی کے درمیان خون خرابے کو روکنے کے لئے کی جانے والی اب تک کی سب سے بڑی سفارتی کوشش بھی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ لقدر براہیمی شام کے دونوں گروپوں کو یکجا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں اور وہ دونوں وفود سے دوبارہ الگ الگ ملاقات کریں گے۔ شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مغداد نے کہاکہ شامی اپوزیشن امن مذاکرات میں رخنہ اندازی کررہا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ لوگ امن قائم کرنا نہیں چاہتے۔ وہ بات چیت سے قبل شرائط کے ساتھ پہونچ رہے ہیں۔ ہم بلاشبہ اُن کے ساتھ بیٹھنے اور بات کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو ہمارے یہاں آنے کی کیا وجہ ہوتی۔