جنگ زدہ شام اور یمن میں محفوظ منطقوں کے قیام کی تائید

اسلامی دہشت گرد کیخلاف لڑائی میں مشترکہ مساعی سے اتفاق، ٹرمپ اور شاہ سلمان کی ٹیلیفون پر بات چیت
واشنگٹن ۔ 30 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جنگ زدہ یمن اور شام میں شہریوں اور پناہ گزینوں کیلئے محفوظ منطقوں کے قیام کیلئے امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی درخواست کی حمایت کی ہے۔ وہائیٹ ہاؤز نے یہ انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ دونوں قائدین نے باہمی تعاون کو مستحکم بنانے اور ایرانی نیوکلیئر سمجھوتہ کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے سے بھی اتفاق کیا ہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور سعودی شاہ سلمان کے مابیان ٹیلیفون پر گذشتہ روز ہوئی پہلی بات چیت کے بعد وہائیٹ ہاؤز نے مزید کہاکہ دونوں قائدین نے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ دوستی اور حکمت عملی کی ساجھیداری کی دوبارہ توثیق کی۔ ’’ان دونوں نے شدت پسند اسلامی دہشت گردی کو پھیلنے سے روکنے کیلئے جاری لڑائی میں مشترکہ مساعی کو مزید مستحکم بنانے سے اتفاق کیا۔ نیز علاقائی امن و سلامتی کے چیلنجوں سے نمٹنے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا‘‘۔ وہائیٹ ہاؤز سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہیکہ ’’مشرق وسطیٰ اور بالخصوص سعودی عرب کے عوام کے ایک سماجی و معاشی اعتبار سے ایک نئے مستقبل کی تعمیر میں امریکہ کی مدد اور دہشت گردی کو شکست دینے مشرق وسطیٰ کی مساعی کی قیادت کیلئے شاہ سلمان کی طرف سے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو دی گئی دعوت پر بھی دونوں قائدین نے تبادلہ خیال کیا۔ ابوظہبی کے ولیعہد محمد بن زائد النہیان نے بھی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت کے دوران شام اور یمن میں ایک محفوظ منطقوں کے قیام سے متعلق امریکی صدر کے نظریہ کی حمایت کی۔ ڈونالڈ ٹرمپ اور شاہ سلمان نے آج ٹیلی فون پر تقریباً ایک گھنٹے تک بات کرکے دونوں ممالک کے درمیان دہشت گردی، فوجی تعاون اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق ظاہر کیا۔ یہ اطلاع ایک سینئر سعودی ذرائع نے دی۔ذرائع کے مطابق ٹرمپ اور بادشاہ کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران کئی اہم مسائل پر اتفاق ہواجس میں دونوں ملک دہشت گردی، انتہا پسندی اور اس کی فنڈنگ کے خلاف جنگ میں شراکت بڑھانے پر متفق ہوئے ۔انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کا اعلان صحیح وقت آنے پر کیا جائے گا۔ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی مسئلے پر بات چیت کرنے کے ساتھ امید ظاہر کی کہ اس سے دونوں ممالک میں زیادہ روزگار پیدا ہوں گے ۔ دونوں ممالک نے علاقے میں ایران سے متعلق پالیسیوں کے بارے میں بھی اپنی رائے رکھی۔ذرائع کے مطابق سعودی عرب عراق اور شام میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (آئی ایس) کے خلاف جنگ میں امریکہ کی قیادت والی اتحادی فوج میں ان کی شرکت میں اضافہ کر سکتا ہے ۔قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے 22 رکنی عرب لیگ نے ٹرمپ کے مسلم اکثریت والے ممالک کے خلاف تارکین وطن کی پالیسی سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر کل گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پابندی غیر منصفانہ ہے ۔