جنوبی کوریا میں مرس وائرس کے مزید 8 معاملات کی تشخیص

سیول ؍ جنیوا 17 جون (سیاست ڈاٹ کام) جنوبی کوریا میں مرس وائرس کے مزید 8 معاملات سامنے آئے ہیں جس میں چار معاملات ہاسپٹل میں زیرعلاج مریضوں سے وابستہ ہیں۔ ان واقعات کے بعد اب عوام کے ذہنوں میں حکام کے تعلق سے یہ سوالات اُبھر رہے ہیں کہ آیا مرس وائرس پر قابو پانے کی حکومت میں صلاحیت ہے یا نہیں جس نے اب تک 19 افراد کو اندرون ایک ماہ لقمہ اجل بنایا ہے۔ آٹھ نئے مریضوں کی عمریں 31 تا 79 سال بتائی گئی ہے۔ اس طرح مڈل ایسٹ ریپیریٹری سائنڈ روم سے متاثر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 162 ہوگئی ہے۔ وزارت صحت نے یہ بات بتائی۔ لبتہ کسی کے فوت ہونے کی خبر نہیں ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ مرس وائرس کا پہلا کیس 20 مئی کو اُس وقت منظر عام پر آیا تھا جب ایک 68 سالہ شخص کو سعودی عرب سے واپس آنے کے بعد مرس وائرس سے متاثر پایا گیا تھا۔ اس کے بعد سے وائرس انتہائی تیز رفتاری سے پھیلا جس کی وجہ سے عوام کو بھی چوکسی کا حکم جاری کیا گیا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب کے باہر مرس وائرس کے پھیلنے کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ مرس وائرس پر قابو پانے کیلئے اب تک کوئی انجیکشن ایجاد نہیں ہوا ہے۔ عالمی صحت تنظیم WHO کا بھی یہ کہنا ہے کہ مرس وائرس سے متاثرہ افراد کے فوت ہوجانے کے 35 فیصد امکانات ہوتے ہیں۔ سعودی عرب میں بھی اس ہلاکت انگیز وائرس سے اب تک زائداز 950 افراد متاثر ہوئے ہیں اور 412 افراد فوت ہوچکے ہیں۔ عالمی صحت تنظیم نے تو یہ تک کہہ دیا ہے کہ جنوبی کوریا میں مرس وائرس کا پھیلنا دوسرے ممالک کے لئے ’’جاگ جاؤ انتباہ‘‘ ہے۔ WHO کے اسسٹنٹ ڈائرکٹر جنرل کیجی فوکوڈا نے ایک ہنگامی کمیٹی اجلاس کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ تمام ممالک کو کسی بھی ہنگامی حالات کے لئے تیار رہنا چاہئے کیونکہ مرس وائرس کے لئے اب تک کوئی ٹیکہ ایجاد نہیں ہوا ہے لہذا زائد چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔