جنوبی شام پر ایک سال بعدروس کا اولین فضائی حملہ

سرکاری فوج کی زمینی جنگ کی تیاریاں ‘ باغیوں کے زیر قبضہ جنوبی شام کے علاقوں پر حکومت کے قبضہ کے احیاء کی کوشش

بیروت۔24جون ( سیاست ڈاٹ کام ) روس نے باغیوں کے زیر قبضہ جنوبی شام پر جنگ بندی کیلئے ثالثی کرنے کے بعد تقریباً ایک سال بعد اولین فضائی حملہ کیا ۔ ایک نگرانکار گروپ کے بموجب حکومت کی افواج زمینی حملے کی تیاری کررہی ہیں ۔ جنوبی شام دفاعی حکمت عملی کے اعتبار سے اہم ترین مقامی اور عالمی علاقہ ہے جو سات سال کی شامی خانہ جنگی کی ابتداء سے ہی اس می ملوث ہے ۔ دارالحکومت دمشق کو محفوظ بنانے کے بعد صدر شام بشارالاسد ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جنوبی صوبہ دارا اور سویدا پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جو ہنوز باغیوں کے زیر قبضہ ہے ۔ انہوں نے اپنی فوج کئی ہفتوں کیلئے ان علاقوں میں روانہ کردی ہیں ۔ جنگی طیاروں سے حالیہ عرصہ میں فضائی حملے شروع کردیئے گئے ہیں اور بمباری میں شدت پیدا کردی گئی ہے ۔ گذشتہ رات دیر گئے شام کے حلیف روس نے بھی پہلی بار باغیوں کے زیر قبضہ قصبہ دارا پر 2017ء کے موسم گرما کے بعد پہلی بار اولین فضائی حملہ کیا ۔ شامی رسدگاہ برائے انسانی حقوق کی اطلاع کے بموجب روسی فضائی حملوں سے قصبہ دارا اور ملک کا مشرقی حصہ بھی خانہ جنگی کی لپیٹ میں آگیا ۔ رسدگاہ کے قائد رامی عبدالرحمن نے کہا کہ جنگی طیاروں نے ہفتہ کے دن جس قسم کی بمباری کی تھی اُسی انداز کی بمباری آج بھی دیکھی گئی ۔ روسی فضائی جنگی اڈہ برائے ساحلی شام کی جانب سے فضائی حملے کئے گئے ۔ برطانیہ میں قائم نگرانکار ادارہ نے کہا کہ کم از کم 25روسی حملے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر کئے گئے ‘ تاہم تاحال کسی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ملی ۔ روس ‘ امریکہ اور اردن نے گذشتہ سال جولائی میں اس علاقہ کو کشیدگی سے پاک علاقہ قرار دینے سے اتفاق کیا تھا ۔ جنوبی شام کے بعض علاقے ہنوز باغیوں کے قبضے میں ہیں جو شام کی حکومت کے حریف ہیں ۔ امریکہ کے جنگی طیاروں نے اُس وقت سے اب تک کوئی جنگی سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کیا تھا ۔ 2015ء سے باغیوں کے مورچوں پر جنوبی شام میں بمباری سے گریز کیا گیا تھا لیکن جاریہ ہفتہ حکومت شام نے پُرتشدد کارروائیوں کو آغاز کردیا ‘ تاکہ جنوبی شام کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر اپنا قبضہ بحال کیا جاسکے ۔ بشارالاسد کی وفادار فوجوں نے اپنے فضائی اور توپ خانے کے حملوں میں منگل کے دن سے شدت پیدا کردی ہے ۔ گذشتہ حملہ میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے 19 شہریوں کی تاحال ہلاکت کی اطلاع ملی ہے ۔ شامی رسدگاہ برائے انسانی حقوق کے بموجب کئی دیہاتی اس علاقہ کا تخلیہ کررہے تھے لیکن وہ بھی حکومت پر اپوزیشن کی فائرنگ کی زد میںآکر ہلاک ہوگئے ۔سرکاری خبر رساں ادارہ ’’صنعاء ‘‘ نے ہفتہ کے دن اطلاع دی کہ دو شہری دارا شہر میں باغیوں کی شل باری سے ہلاک ہوگئے ۔ 12000افراد صوبہ دارا میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ کئی افراد بے گھر اور بے سر و سامان ہونے کے بعد پناہ گزین پن چکے ہیں ۔ کئی پناہ گزین کیمپوں میں ناقص صورتحال برقرار ہے ۔ ہفتہ کے دن سرکاری فوج نے صوبہ دارا کے کئی دیہاتوں پر قبضہ کرلیا تھا ۔