جوبا۔ 5؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ جنوبی سوڈان کے دارالحکومت سے مزید شہری اپنا سامان سمیٹ رہے ہیں اور سرحد پار کرکے پڑوسی ملک یوگنڈا فرار ہورہے ہیں۔ رات بھر کئی گھنٹوں تک ہولناک جھڑپوں کے بعد جوبا زبردست فائرنگ سے دہل گیا۔ خودکار ہتھیاروں اور بھاری ہتھیاروں سے کی جانے والی فائرنگ کی آوازیں شہر کے جنوب میں ایک ضلع سے سنائی دے رہی تھیں۔ صبح کئی گھنٹوں تک فائرنگ کے بعد ماحول پُرسکون ہوگیا۔ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ فوج کا ایک اور یونٹ انحراف کرکے باغیوں سے مل گیا ہے، حالانکہ فوج کے ایک ترجمان فلپ آگویر نے کہا کہ حکومت حقیقی واقعہ کے بارے میں جو کل رات پیش آیا ہے، تحقیقات کررہی ہے۔
پولیس کے ایک ترجمان کے بموجب ممکن ہے کہ جھڑپوں کی وجہ مجرمانہ عناصر کی عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش ہوگی تاکہ وہ ان کے مکانوں میں داخل ہوکر سرقے کرسکیں۔ ترجمان نے کہا کہ حکومت صورتِ حال پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے۔ رات بھر لوگ خوف سے سہمے ہوئے اپنے مکانوں میں پناہ لئے ہوئے تھے۔ بعد ازاں انھیں جو بھی گاڑی دستیاب ہوئی، اس کے ذریعہ جنوب کی سمت پڑوسی مملکت یوگنڈا فرار ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔ تقریباً 2 لاکھ افراد پہلے ہی تین ہفتے طویل خانۂ جنگی میں بے گھر ہوچکے ہیں۔ 15 دسمبر سے جھڑپوں کا آغاز ہوا جب کہ صدر سلواکیر کے وفادار فوجیوں اور نسلی نیم فوجی جنگجوؤں اور باغیوں کے فوجی کمانڈرس کے درمیان تصادم ہوگیا۔ سلواکیر نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق نائب صدر ماچر نے بغاوت کی کوشش کرتے ہوئے بے چینی پھیلائی ہے، حالانکہ ماچر نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے صدر مملکت پر جوابی الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے حریفوں کے خلاف غیر ضروری طاقت استعمال کررہے ہیں۔ تازہ جھڑپیں دونوں فریقین کے نمائندوں کے درمیان دوبدو مذاکرات کے بعد شروع ہوئیں جو حبش کے دارالحکومت عدیس ابابا میں منعقد کئے گئے تھے تاکہ خانۂ جنگی کا خاتمہ کیا جاسکے۔ جنگ دنیا کے نوخیز ترین ملک میں ہر جگہ پھیل گئی ہے۔