جوبا ( جنوبی سوڈان ) 26 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) جنوبی سوڈان کے تیل پیداوار کیلئے شہرت رکھنے والے علاقہ میں لڑائی اب بھی جاری ہے جبکہ کئی افریقی ممالک کے قائدین وہاں پہونچ گئے ہیں تاکہ ملک کے صدر اور سیاسی مخالفین کے مابین مذاکرات اور بات چیت کے عمل کو آگے بڑھایا جاسکے ۔ صدر جنوبی سوڈان کا الزام ہے کہ سیاسی مخالفین ملک میں بغاوت کی کوششیں ک رہے ہیں۔ حکومت کا الزام ہے کہ اسی کوشش کے نتیجہ میں تشدد پھوٹ پڑا ہے اور ملک کے سب سے نئے ملک کا وجود خطرہ میں پڑ گیا ہے ۔ کینیا کے صدر اہورو کینیاٹا اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم ہیل مریم دیسلیگن نے جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر سے آج ملاقات کی ۔ ایک سرکاری عہدیدار نے آج خبردار کیا کہ سابق نائب صدر ریک ماچر کو چاہئے کہ حکومت کے ساتھ بات چیت سے قبل وہ بغاوت کی کوششیں ترک کردیں۔
ریک ماچر کا دو صوبوں میں کافی اثر ہے ۔ جنوبی سوڈان کے وزیر اطلاعات مائیکل ماکیل لیوتھ نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک مسٹر ماچر کے ساتھ کوئی رسمی رابطہ نہیں بنایا ہے تاکہ ان سے بات چیت کی جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک یہ طئے ہے کہ ہم ان سے بات چیت نہیں کر رہے ہیں۔ مسٹر ماچر کو حکومت جنوبی سوڈان نے لاپتہ قرار دیا ہے اور اب تک ان کا کوئی اتہ پتہ نہیں مل سکا ہے ۔ مسٹر ماچر تک رسائی حاصلکرنے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں اور ان کے فون بند ہیں۔ سرکاری افواج کی جانب سے تیل کی دولت سے مالا مال ریاست یونیٹی کے دارالحکومت بینٹیو پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ یہاں ماچر کی حمایت والی افواج سرگرم ہیں۔
کہا گیا ہے کہ ملاکل میں بھی لڑائی کا سلسلہ جاری ہے جو ایک اور ریاست کا دارالحکومت ہے ۔ مسٹر لیوتھ کے بموجب ان صوبوں میں ملک کی سب سے زیادہ تیل کی پیداوار ہوتی ہے ۔ یہ اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ اگر ان صوبوں میں لڑائی کو فوری قابو میں نہیں کیا گیا تو ملک کی معیشت پر اس کے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ ایک فوجی ترجمان کرنل فلپ آگیور نے کہا کہ سرکاری افواج بینٹیو پر جلد از جلد قبضہ بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملاکل کے نصف حصے پر بھی مسٹر ماچر کی حمایت والی افواج کا قبضہ ہے ۔ انہوں نے اس تعلق سے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا ہے ۔
عالمی قائدین نے ملک کی قیادت سے کہا ہے کہ وہ تشدد پر قابو پانے اقدامات کرے جس میں اب تک سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ امریکہ ‘ ناروے اور ایتھوپیا کی جانب سے صدر مسٹر کیر اور ان کے سیاسی حریفوں کے مابین بات چیت کا عمل شروع کروانے کی کوششیں شروع کی جا رہی ہیں۔ صدر مسٹر کیر نے کرسمس کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ اپنے تمام مخالفین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنے کو تیار ہیں۔ اقوام متحدہ ملک میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد سے ہوئی اجتماعی ہلاکتوں کی اطلاعات کی جانچ میں بھی مصروف ہے ۔ کہا گیا ہے کہ یہ تشدد 15 ڈسمبر کے بعد سے پھوٹ پڑا تھا جب وہاں بعض سپاہیوں کے ہتھیار واپس لینے کی کوشش کی گئی تھی ۔