لندن ۔ /2 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قریب ترین بااعتماد مشیر کا خیال ہے کہ امریکہ آئندہ 5 تا 10 سال کے درمیان جنوبی بحر چین کیلئے چین کے ساتھ جنگ کرے گا ۔ اُس سمندر پر کمیونسٹ چین کا دعویٰ ہے ۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کی اطلاع کے بموجب مارچ 2016 ء میں وائیٹ ہاؤس ، بینن ، نے اپنے ریڈیو شو میں کہا تھا کہ ہم جنوبی بحر چین کے تنازعہ پر آئندہ 5 سال تا 10 سال کے درمیان جنگ کریں گے ۔ انتہاپسند بائیں بازو کی شخصیت اسٹیو بینن نے جو وائیٹ ہاؤز کی جانب سے غیرمعمولی اختیار حاصل کرچکے ہیں ۔ کہا کہ انہیں اندیشہ ہے کہ امریکہ ور چین جنوبی بحر چین کیلئے جنگ کی سمت پیشرفت کررہے ہیں ۔ یہ بات شک و شبہ سے بالاتر ہے ۔ وہ بنیادی طور پر طیارہ بردار بحری جہازوں کے میزائیل حملوں کیلئے اڈے قائم کررہے ہیں اور ان پر میزائیل نصب کررہے ہیں ۔ آپ تمام کو سمجھ لینا چاہئیے کہ ہمیں کتنی خطرناک صورتحال کا سامنا ہے ۔ ایک قدیم علاقائی سمندر کیلئے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے اندیشے میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ چین ، جاپان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ اس سمندر کا جو بحرالکاہل کا ایک حصہ ہے کون مالک ہے ۔ اس کا فیصلہ ہوجانے تک دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا اندیشہ برقرار رہے گا ۔ کیونکہ دونوں ممالک اس سمندر کے حصوں پر اپنی ملکیت کا دعویٰ رکھتے ہیں اور سمندر کے یہ حصے دونوں ممالک کے مشترک ہیں ۔ دونوں ممالک نے کئی جزیروں پر اپنے اڈے تعمیر کئے ہیں ۔ فوجی طیاروں کیلئے طویل فضائی پٹیاں تعمیر کی گئی ہیں اور یہاں طیارہ شکن توپیں نصب کی گئی ہیں ۔ دفاعی اہمیت کے جواز جنوبی بحر چین توانائی کے ذخائر سے مالا مال ہیں ۔ اس سمندر سے کئی قسم کی مچھلی حاصل کی جاسکتی ہے ۔