چیف منسٹر اے پی این چندرا بابو نائیڈو کی عہدیداروں کو ہدایت
حیدرآباد /28 جنوری ( سیاست نیوز ) چیف منسٹر آندھراپردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے جنم بھومی پروگرام کے دوران عہدیداروں کے علم میں آتے ہوئے مسائل کی فی الفور یکسوئی کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی مسائل حل نہ کئے جاسکیں ہوں ۔ اس کی وجوہات سے بھی عوام کو واقف کروانے کی ہدایت بھی ۔ آج ضلع کلکٹروں کے ساتھ منظم کردہ ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے ’’ اناکینٹین ‘‘ سے متعلق پائے جانے والے مسائل کی یکسوئی کیلئے عاجلانہ اقدامات کرنے کا بھی کلکٹروں کو حکم دیا ۔ علاوہ ازیں آدرنا و دیگر فلاح و بہبودی پروگراموں کی عمل آوری کا بھی تفصیلی جائزہ لینے کی ہدایت دی ۔ بتایا جاتا ہیکہ حکومت کی جانب سے روبہ عمل لائے جانے والے فلاح و بہبودی پروگرام کے فوائد آخری استفادہ کنندے تک پہونچنے کو یقینی بنانے کی چیف منسٹر نے عہدیداروں کو ہدایات دیں اور کہا کہ آئندہ خریف سیزن کیلئے کیا اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ آبادی کے تناسب سے انسداد غربت پروگراموں کی موثر عمل آوری کیلئے اقدامات کرنے کیلئے ضلع کلکٹروں کو ہدایات دی گئیں ۔ چیف منسٹر نے عہدیداروں سے اس بات کی بھی خواہش کی کہ وہ اعلی ذات طبقات میں پائے جانے والے غریب افراد کیلئے بھی فلاح و بہبودی پروگراموں سے استفادہ کرنے کا موقع فراہم کریں ۔ اس دوران ذرائع کے مطابق تقسیم متحدہ آندھراپردیش کے موقع پر دئے گئے تیقنات اور آندھراپردیش کو خصوصی موقف فراہم کرنے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کرنے کیلئے یکم فروری کو آندھراپردیش خصوصی موقف فراہم سادھنا سمیتی کی جانب سے ریاست آندھرارپدیش بند منظم کئے جانے کی چندرا بابو نائیڈو نے بالواسطہ تائید کی ہے اور یکم جنوری کو جنم بھومی مسائل کی یکسوئی کے پروگرام کو 2 تا 4 فروری کیلئے ملتوی کردیا اور اس سلسلہ میں مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے تمام ضلع کلکٹروں کو بھی مطلع کردیا ہے ۔ اسی دوران بتایا جاتا ہے کہ الیکشن مشن 2019کے موضوع پر بھی ٹیلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو نے کہاکہ آندھراپردیش میں پسماندہ طبقات کے اتحاد میں رخنہ اندازی کرنے کی وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی کی جانب سے کی جانے والی سازشوں کا منہ توڑ جواب دینے کی پسماندہ طبقات سے پرزور اپیل کی ۔ انہوں نے ریاست میں پسماندہ طبقات سے اس طرح کی سازشوں سے چوکسی و چوکنا رہنے کی ضرورت پر زور دیا ۔