لاس اینجلس ۔ 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہالی ووڈ کی صف اول کی اداکاراؤں اور فلم کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے فلمی صنعت میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام کے لئے اب پیشرفت کرنے کا ذہن بنا لیاہے۔ یاد رہیکہ کچھ ماہ قبل ہی مشہور پروڈیوسر اور ڈائرکٹر ہاروے ونسٹن کی جانب سے متعدد خواتین کا جنسی استحصال کئے جانے کے معاملات منظرعام پر آئے تھے جس نے ہالی ووڈ میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ بات صرف ہالی ووڈ کی ہی نہیں بلکہ ایسے تمام ممالک جہاں فلمی صنعت عروج پر ہے، وہاں خواتین کو جنسی ہراسانی کا سامنا ہے اور انہیں فلموں میں رولز دینے کیلئے پروڈیوسر اور ڈائرکٹر کی جنسی خواہش کی تکمیل کرنا پڑتی ہے۔ ممبئی فلمی صنعت (بالی ووڈ) میں بھی اس کا چلن ہے جسے ’’کاسٹنگ کاؤچ‘‘ کہتے ہیں اور ہیروئنز اگر شہرت اور دولت کما لیتی ہیں تو پھر اس بارے میں کوئی تذکرہ نہیں کرتیں کہ انہیں بھی اپنے جدوجہد کے زمانے میں کتنے لوگوں کے ’’بستر گرم‘‘ کرنے پڑے۔ البتہ انتھک جدوجہد کے بعد بھی جو خواتین کامیابی حاصل نہیں کرپاتیں وہ ’’کھسیانی بلی کھمبانوچے‘‘ کے مصداق اپنے جنسی استحصال کا بھانڈہ پھوڑ دیتی ہیں۔ ہالی ووڈ کی نامور ہیروئنز ریزویدھراسپون، نکول کڈمین، مارگوٹ روبی، جنیفیرانیسٹن، ایشلے جوڈ، امریکہ فریرا، نٹالی پورٹ مین، ایما اسٹون، کیری واشنگٹن اور سینکڑوں دیگر اداکاراؤں اور جونیر آرٹسٹوں نے ’’ٹائمز اپ‘‘ نامی ایک تحریک کے ساتھ اپنے مکمل تعاون کا اعلان کیا ہے جس کے ذریعہ ملازمت کے مقام پر ہراسانی کا شکار خواتین کو انصاف دلانے کے لئے ان کی قانونی مدد کی جائے گی جس کے لئے ایک فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔