اسلام آباد۔29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے سابق سربراہِ فوج جنرل راہیل شریف کو سعودی عرب زیر قیادت 39 مسلم ممالک کی مشترکہ فوج کا سربراہ مقرر کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتظامی فیصلہ تھا، اس کا کوئی تعلق یمن کی خانہ جنگی سے نہیں ہے۔ وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کہ راہیل شریف کو اتحادی افواج کا سربراہ مقرر کرنے کے سلسلہ میں پیشرفت کی جائے کافی غور و خوص کے بعد کیا تھا۔ حکومت سعودی عرب نے حکومت پاکستان کو اس سلسلہ میں تقرر سے 6 ہفتہ قبل ایک مکتوب روانہ کیا تھا چنانچہ حکومت نے داخلی سطح پر اس تجویز پر مشاورت کی۔ بعدازاں ایک ہفتہ بعد اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ایک مکتوب سعودی عرب روانہ کیا گیا تھا۔ وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف نے جنرل راہیل کے تقرر کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تقرر کا یمن کی خانہ جنگی سے کوئی ربط نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی افواج دہشت گردی کے خلاف جنگ کررہی ہیں، کسی ملک کے خلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اس سوال کا جو اپوزیشن نے اٹھایا ہے، جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے تاہم اس سوال پر کہ کیا دیگر ممالک بھی اتحادی افواج میں شرکت کریں گے، جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اتحادی افواج کی تفصیلات کا انکشاف ماہِ مئی میں اجلاس کے انعقاد کے بعد بھی کیا جاسکتا ہے۔ نواز مسلم لیگ کے طلال چودھری نے کہا کہ کوئی بھی فیصلہ پارلیمنٹ کی رضامندی کے بغیر نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے 2015ء میں ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان یمن کی خانہ جنگی کے سلسلہ میں غیر جانبدار رہے گا۔ اس قرارداد کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ حکومت اپنے موقف پر اٹل ہے۔ دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ کی جارہی ہے یمن کے خلاف نہیں۔