اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے، ان کے لئے بالا خانے ہیں، جن کے اوپر اور بالا خانے ہیں جو بنے بنائے تیار ہیں‘‘۔ (سورۃ الزمر۔۲۰)
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جنت میں کچھ ایسے بالا خانے ہیں کہ ان کا باہر اندر سے اور اندر باہر سے نظر آئے گا‘‘۔ ایک دیہاتی نے عرض کیا: ’’یارسول اللہ! یہ کس کے لئے ہوں گے؟‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اس کے لئے جو پاکیزہ گفتگو کرے گا اور کھانا کھلائے گا اور ہمیشہ روزہ رکھے گا اور اس وقت نماز پڑھے گا، جب لوگ سوتے ہوں‘‘۔
عرض کیا گیا ’’اچھے بول کیا ہیں؟‘‘۔ ارشاد فرمایا: ’’سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولاالہ الااللّٰہ واللّٰہ اکبر۔ یہ کلمات قیامت کے دن اس حالت میں آئیں گے کہ کچھ آگے ہوں گے اور کچھ پیچھے‘‘۔ عرض کیا گیا: ’’مسلسل روزے رکھنا کیا ہے؟‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’وہ شخص جو ماہ رمضان کے روزے رکھے گا‘‘ یعنی رمضان کے مسلسل روزے رکھنا ہے۔
عرض کیا گیا: ’’کھانا کھلانا کیا ہے؟‘‘۔ ارشاد فرمایا: ’’جس نے اپنے بال بچوں کی کفالت کی اور اُن کو کھلاتا رہا‘‘۔ عرض کیا گیا: ’’جب لوگ سوتے ہوں اس وقت کی نماز کیا ہے؟‘‘۔ ارشاد فرمایا: ’’عشاء کی نماز ہے‘‘۔
ادنیٰ درجہ کے جنت والے بالا خانوں والے جنتیوں کو اس طرح سے دیکھیں گے، جس طرح ہم ستاروں کو دیکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’ایسے لوگوں کو بالا خانے ملیں گے، جو آزمائشوں کے وقت ثابت قدم رہے‘‘ (سورۃ الفرقان۔۷۵) اس آیت کی تفسیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ بالا خانے سرخ یاقوت، سبز زبرجد اور چمکدار موتی کے ہوں گے‘‘۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’ان (بالا خانوں) میں وہ لوگ جائیں گے، جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی‘‘۔ (مرسلہ)