جنت کے آٹھوں دروازوں سے داخلہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس مسلمان کے تین نابالغ بچے فوت ہو جائیں تو وہ اُس کو جنت کے آٹھوں دروازوں پر ملیں گے، جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے‘‘۔ واضح رہے کہ ’’جنت کے آٹھ دروازے ہیں‘‘۔
ام المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس مسلمان کی دو بیٹیاں ہوں یا دو بہنیں ہوں یا دو پھوپھیاں ہوں یا دو خالائیں ہو اور اس نے ان کی معاشی کفالت کی ہو، تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے‘‘۔
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری امت کے لئے چالیس حدیثیں یاد کیں یا پہنچائیں، اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجا‘‘۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھتی رہی، رمضان کے روزے رکھتی رہی، اپنی حفاظت کرتی رہی اور اپنے شوہر کی فرماں برداری کرتی رہی، اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جا‘‘۔
ایک دفعہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آج صبح کو صدقہ کس نے دیا؟‘‘۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: ’’میں نے دیا‘‘۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’مسکین کو کھانا کس نے کھلایا؟‘‘۔ حضرت صدیق اکبر نے عرض کیا: ’’میں نے کھلایا‘‘۔ اسی طرح آپﷺ فرماتے رہے کہ ’’جنازہ میں شرکت کس نے کی؟ مریض کی عیادت کس نے کی؟‘‘ اور ہر بار حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے رہے کہ ’’یارسول اللہ! میں نے کی‘‘۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوش ہوکر فرمایا: ’’قیامت کے دن تمہارے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے اور تم جس دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ گے‘‘۔ (مرسلہ)