عَنْ أَبِي مُوْسٰی الْاشْعَرِيِّ رضی الله عنه قَالَ : بَيْنَمَا رَسُوْلُ ﷲِ صلی اللہ عليه وآله وسلم فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِيْنَةِ، هُوَ مُتَّکِئٌ يَرْکُزُ بِعُوْدٍ مَعَه بَيْنَ الْمَائِ وَالطِّيْنِ، إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ. فَقَالَ : افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ : فَإِذَا أَبُوْ بَکْرٍ. فَفَتَحْتُ لَهٗ وَبَشَّرْتُه بِالْجَنَّةِ. قَالَ : ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرْ. فَقَالَ : افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ : فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ. فَفَتَحْتُ لَهٗ وَبَشَّرْتُهٗ بِالْجَنَّةِ. ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرَ. قَالَ : فَجَلَسَ النَّبِيّ صلی اللہ عليه وآله وسلم فَقَالَ : افْتَحْ وَبَشِّرْه بِالْجَنَّةِ عَلٰی بَلْوٰی تَکُوْنُ قَالَ : فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّان. قَالَ : فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهٗ بِالْجَنَّةِ. قَالَ : وَقُلْتُ الَّذِي قَالَ : فَقَالَ : اَللّٰهُمَّ، صَبْرًا. أَوِ اﷲُ الْمُسْتَعَانُ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ.
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مدینہ منورہ کے ایک باغ میں تکیہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، اور ایک لکڑی سے گیلی مٹی کھرچ رہے تھے، ایک شخص نے دروازہ پر دستک دی، آپ ﷺنے فرمایا : دروازہ کھول کر اس (آنے والے) کو جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا : آنے والے حضرت ابوبکر تھے، میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی. پھر ایک شخص نے دروازہ پر دستک دی، آپ ﷺنے فرمایا : دروازہ کھول کر اس (آنے والے) کو (بھی) جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں گیا تو وہ حضرت عمر تھے، میں نے دروازہ کھول کر ان کو بھی جنت کی بشارت دے دی، پھر ایک شخص نے دروازہ پر دستک دی، نبی اکرم ﷺبیٹھ گئے اور فرمایا دروازہ کھول دو اور اس (آنے والے) کو مصیبتوں کے ساتھ جنت کی بشارت دے دو، میں نے جاکر دروازہ کھولا تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے، میں نے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی بشارت دی، اور جو کچھ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا وہ بھی کہہ دیا تو انہوں نے کہا : اے اللہ صبر عطا فرما، یا اللہ تجھ ہی سے مدد طلب کی گئی ہے.‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔