جنت البقیع

مدینہ منورہ کے مبارک قبرستان کا نام بقیع ہے جو مسجد نبویﷺ کے بائیں جانب باب البقیع وگنبد خضری کے روبروصحن مسجد نبویﷺ سے متصل ہے۔ بقول امام مالک رحمہ اللہ جس میں تقریبا دس ہزار صحابۂ کرام ،بیشمار تابعین وتبع تابعین ،علماء وصلحاء امت رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین آرام فرمارہے ہیں،حضرت نبی کریمﷺکی مدینہ طیبہ میں رونق افروزی کے موقع پریہ حصہ غرقد نامی اشجارِ خاردار سے معمور تھا ،ان کی صفائی کے بعد اس کو اموات مسلمین کی تدفین کیلئے مختص کرلیا گیا تھا اسی مناسبت سے اس کو بقیع الغرقد بھی کہا جاتا ہے ۔

حضرت نبی کریمﷺکاارشاد پا ک ہے کہ ’’میری قبر (شریف)اور (حضرت ) عثمان (رضی اللہ عنہ)کی قبر کا درمیانی حصہ بقیع ہے‘‘ ۔حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ ورضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ’’اگر میں اس ارشاد پاک سے واقف ہوتاتو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اور آگے لے جاکر دور دفن کرتا کہ اس سے جنت البقیع کی وسعت اور بڑھ جاتی ‘‘ ۔ حضرت نبی پاک ﷺ کا یہ ارشاد مبارک بھی ہے کہ بقیع سے ستر ہزار بند گان خدا بلا کسی حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہوں گے جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کے مانندروشن وچمکدار ہوں گے بعض روایات کی بناء ان میں سے ہر ایک کو اللہ سبحانہ وتعالی کی جناب سے ستر ہزار ایسے گنہگار بندوں کی شفاعت کا اِذن ملے گا جن پر دوزخ واجب ہو چکی ہوگی ۔حدیث پاک کی رو سے جس کسی کی مدینہ پاک میں وفات ہو اور بقیع میں تدفین کی سعادت نصیب ہو وہ حضرت نبی پاکﷺ کی شفاعت سے ضرور بہر مند ہوگا ۔ایک اور حدیث پاک میں یہ ارشاد ہے میں اہل بقیع کے واسطے دعا کرنے کیلئے بھیجا گیا ہوں۔ علامہ زرقانی نے کعبِ احبار سے نقل فرمایا ہے کہ جنت البقیع ایک قبہ کی طرح ہے جس پر مستقل فرشتوں کی ایک جماعت اس بات پر مامور ہے کہ جب بقیع کا قبرستان اموات سے پر ہوجائے تو وہ اس کو جنت میں الٹ دیں ۔بعض کتب فضائل میں یہ حدیث پاک نقل ہے کہ بقیع اور عسقلان یہ دونوں قبرستان آسمان والوں کیلئے ایسے روشن وچمکدار ہیں جیسے زمین والوں کیلئے آسمان پر چاند وسورج روشن ہیں ۔
عام طور پر حضرت نبی پاک ا پنجشنبہ(جمعرات)کے دن اہل بقیع کی زیارت فرماتے تھے اس لئے حضرت         نبی پاکﷺکے مواجہ پاک میں حاضری وصلاۃ وسلام پیش کرنے کی سعادت کے حصول اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کی جناب رفیع میں سلام پیش کرنے کے بعد اہل بقیع کی زیارت روزانہ یا کم از کم پنجشنبہ وجمعہ کو مستحب ہے بقیع میں جب داخل ہوں تو یہ کہیں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَہْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَیََرْحَمُ اللّٰہُ الْمُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِیْنَ وَاِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لاَحِقُوْنَ اَسْأَلُ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمْ الْعَافِیَۃَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِاَہْلِ الْبَقِیْعِ الْغَرْقَدِ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلَھُمْ اَللّٰھُمَّ لَاتَحْرِمْنَا اَجْرَھُمْ وَلَاتَفْتِنَّا بَعْدَھُمْ ۔
ترجمہ:اے اس گھر کے رہنے والے مومنین ومسلمین تم پر اللہ کی سلامتی نازل ہو،ہم سے پہلے جو گزر چکے ہیںاور بعد میں جو آنے والے ہیں ان پر اللہ تعالی رحم فرمائے، اور ان شاء اللہ ہم ضرور تم سے ملنے والے ہیں،ہمارے لئے اور تم سب کیلئے اللہ تعالی سے عافیت مانگتا ہوں،اے اللہ بقیع غرقد والوں کی مغفرت فرمادے ،اے اللہ ہماری مغفرت فرما اور ان کی مغفرت فرما،پروردگارا ہم کو ان کے اجر سے محروم مت فرما اور ان کے بعد ہم کو آزمائش وفتنہ میں مبتلا مت فرما۔

مدینہ منورہ کے اس مبارک قبرستان جنت البقیع میں مدفون اہل بیت اطہار واصحاب کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے چند کے اسمائے گرامی درج ذیل ہیں:  خاتون جنت حضرت سیدتنا فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا ،حضرت سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ ، حضرت سیدنا امام زین العابدین رضی اللہ عنہ ،حضرت سیدنا امام محمد باقر رضی اللہ عنہ ، حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ،امہات المومنین(ازواج مطہرات)رضی اللہ عنہن میں سے حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا،حضرت سیدتنا زینب رضی اللہ عنہا،حضرت سیدتنازینب بنت جحش رضی اللہ عنہا،حضرت سیدتنا ام سلمہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدتنا سودہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدتنا ام حبیبہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدتنا حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا، حضرت سیدتنا صفیہ رضی اللہ عنہا،حضرت سیدتنا جویریہ رضی اللہ عنہا(حضرت سیدتنا خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا مکہ معظمہ کے مبارک قبرستان جنت المعلی میں اور حضرت سیدتنا میمونہ رضی اللہ عنہا تنعیم کے راستہ میں مدفون ہیں) بنات رسول اللہﷺ یعنی حضرت سیدتنا زینب رضی اللہ عنہا، حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا،حضرت سیدتنا رقیہ رضی اللہ عنہا،حضرت سیدنا ابراہیم فرزند گرامی حضرت رسول پاکﷺ،ائمہ کرام میں حضرت امام مالک رضی اللہ عنہ، حضرت امام نافع رضی اللہ عنہ، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ،حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ،ودیگر کئی ایک شہدائے احد رضی اللہ عنہم ، حضرت سیدنا امیر المومنین عثمان بن عفان   رضی اللہ عنہ،حضرت سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ، حضرت سیدتنا حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا،  (ام رضاعی حضرت سیدنا رسول پاکﷺ) حضرت فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا(والدہ محترمہ حضرت سیدنا علی مرتضی رضی اللہ عنہ وکرم اللہ وجہہ) حضرت عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ( برادر گرامی حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ) حضرت سیدنا عبد اللہ بن جعفر الطیار رضی اللہ عنہ (برادر زادے حضرت علی رضی اللہ عنہ) حضرت سیدتنا عاتکہ رضی اللہ عنہا، حضرت سیدتنا صفیہ رضی اللہ عنہ،حضرت فاطمہ ام البنین رضی اللہ عنہا، (عمات(پھوپیاں) رسول اللہﷺ) حضرت سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ ، (عم (چچا)رسول اللہ  ﷺ)۔
اہل بقیع سے کس کی زیارت پہلے کی جائے اس بارے میں علماء کی آراء مختلف ہیں ۔ حضرت امیرا لمومنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ چونکہ سب میں افضل ہیں اس لئے ایک قول یہ ہے کہ پہلے آپ کی زیارت کی جائے بعضوں نے حضرت سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ ابن حضرت رسول اکرم ﷺکی زیارت کو افضل سمجھا ہے ،کیونکہ رسول پاکﷺنے آپ کے بارے میں یہ بات ارشاد فرمائی ’’لو عاش ابراہیم لکان صدیقا نبیا‘‘(ابن ماجہ ،کتاب الجنائز/۱۰۸)۔  یعنی آپ (ابراہیم)زندہ رہتے تو صدیق ونبی ہوتے۔ اور بعضوں نے حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کی زیارت کو افضل قرار دیا ہے ۔اور ملا علی قاری رحمہ اللہ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ ودیگر اہل بیت رضوان اللہ علیھم اجمعین کی زیارت سب سے پہلے کرنے کو ترجیح دی ہے کیونکہ بقیع میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے دا  ہنی جانب ان کے مزارات ہیں ۔

زیارت قبور مسنون ومستحب ہے اس کی احادیث میں بڑی فضیلت وارد ہے ،زیارت قبور کا مقصد تزہد الدنیا وتزکر الآخرۃہے ،یعنی اس کی وجہ انسان کی زندگی میں زہد پیدا ہوتا ہے اور آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے ،مدینہ پاک کے اس مبارک قبرستان کی زیارت ظاہر اور مزید فضیلت کا باعث ہے چونکہ اس مبارک قبرستان میں ایسی مبارک ہستیاں آرام فرماہیں جن کو اللہ سبحانہ کا قرب خاص حاصل ہے ،ان مبارک ہستیوں کے قبور کی زیارت سے جہاں مذکورہ مقصد حاصل ہوتا ہے وہیں فیوض وبرکات بھی زیارت کرنے والوں کو نصیب ہوتے ہیں ،اس لئے حج وعمرہ کرنے والوں کو جب بھی مدینہ پاک کی زیارت کا شرف نصیب ہو تو ان کو چاہئے کہ اس مبارک قبرستان کی ضرور زیارت کریں ۔چونکہ نبی اکرم سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کے معمولات میںاس مبارک قبرستان کی زیارت شامل رہی ہے اس لئے آپ ﷺ کی اتباع میں اس قبرستان کی زیارت کرکے زائرین کو مزید یہ برکت بھی حاصل کرنی چاہئے ۔