ممبئی ، 28 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بانیٔ پاکستان محمد علی جناح کا ممبئی میں تعمیر کردہ وسیع و عریض مینشن منہدم کردینا چاہئے، شہر کے ایک سرکردہ بلڈر نے حکومت سے یہ بات کہی ہے۔ بی جے پی لیجسلیٹر منگل پربھات لودھا اس تجارتی دارالحکومت میں بڑے رئیل اسٹیٹ ڈیولپر کا پروموٹر ہے۔ انھوں نے مقننہ میں کہا کہ جنوبی ممبئی میں واقع جناح ہاؤس کو منہدم کرتے ہوئے اس کی جگہ کوئی کلچرل سنٹر بنانا چاہئے۔ جناح ہاؤس 2.5 ایکڑ اراضی پر تعمیر ہے جس کی تخمینی قدر تقریباً 400 ملین ڈالر ہے۔ انھوں نے کہا کہ جنوبی ممبئی میں جناح کی قیامگاہ وہی مقام ہے جہاں سے تقسیم ہند کی سازش رچائی گئی۔ جناح ہاؤس تقسیم ہند کی علامت ہے۔ اس ڈھانچہ کو گرا دینا چاہئے۔ اور استدلال پیش کیا کہ سمندر کے رُخ پر یورپی طرز والے بنگلہ کی دیکھ بھال کیلئے لاکھوں روپئے ضائع کئے جارہے ہیں جسے دہا 1930 ء کے اوخر میں تعمیر کیا گیا تھا۔ عمدہ کالموں، اطالوی ماربل اور قیمتی چوکھٹوں کا حامل جناح ہاؤس کئی دہائیوں تک برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشنر کی قیامگاہ رہا، لیکن 1982ء میں تخلیہ کئے جانے کے بعد سے زیادہ تر خالی رہا ہے۔ یہ تاریخی قیامگاہ تقسیم ہند پر جناح اور ہندوستانی قائدین کے درمیان تاریخ ساز بات چیت کا مقام بنا۔ پاکستان نے بارہا نئی دہلی سے درخواست کی ہے کہ اسے فروخت کردیں یا لیز پر دیں تاکہ اس کی حکومت اسے دفتر قونصل خانہ کے طور پر استعمال کرسکے۔ ہندوستان نے یہ درخواست نہ ٹھکرائی اور نا ہی قبول کی ہے۔
یہ بنگلہ اب مقفل پڑا ہے اور کافی حد تک بوسیدہ ہوچکا ہے۔ 2007ء میں جناح کی بیٹی دینا واڈیا جو تب 88 برس کی تھیںاور نیویارک میں مقیم تھیں انھوں نے ممبئی میں ہائی کورٹ سے رجوع ہوکر اس جائیداد کی ملکیت حاصل کرنے کی سعی کی تھی۔ اُن کا ممبئی میں مقیم بیٹا نسلی واڈیا بڑے ٹکسٹائل اور رئیل اسٹیٹ بزنس کا سربراہ ہے۔ تقسیم ہند کے بعد ہندوستان نے پاکستان کو چلے جانے والوں کی متروکہ غیرمنقولہ اور منقولہ املاک اپنے قبضے میں لے لی اور ایسے اثاثوں کو تارکین وطن کی چھوڑی گئی جائیداد کا نام دے دیا۔ مگر خیرسگالی اقدام کے طور پر وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے یقینی بنایا کہ جناح یا اُن کی بیٹی کو تارکین وطن قرار نہ دیا جائے۔ اور نا ہی جناح ہاؤس کا رجسٹریشن تارک وطن کی چھوڑی گئی جائیداد کے طور پر کیا گیا۔ گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ نے قانون جائیدادِ دشمنان میں جدیدکاری کو منظوری دی، جو بیان کرتا ہے کہ تقسیم ہند کے دوران پاکستان اور چین کو چلے جانے والوں کے جانشینوں کی ہندوستان میں اُن کی فیملیوں کی چھوڑی گئی جائیدادوں پر کوئی دعوے داری نہیں ہے۔