جناب سید حامد کو اردو یونیورسٹی کا خراج

مانو، ایک سچے بہی خواہ سے محروم ۔ پروفیسر محمد میاں کا بیان
حیدرآباد ۔ 30 ۔ دسمبر : ( پریس نوٹ ) : مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی نے ممتاز ماہر تعلیم، دانشور اور منتظم جناب سید حامد کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ پروفیسر محمد میاں، وائس چانسلر نے اپنے ایک تعزیتی بیان میں اردو یونیورسٹی کے اساسی ایام سے مرحوم کی قریبی وابستگی اور ملک میں فروغ تعلیم کے لیے مرحوم کی بے مثال خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ جناب سید حامد، 1990ء کی دہائی میں اردو یونیورسٹی کے قیام کے لیے وزارت فروغ انسانی وسائل کی تشکیل کردہ عزیز قریشی کمیٹی کے اہم رکن تھے۔ انہوں نے نہ صرف یونیورسٹی کے قیام میں اہم رول ادا کیا بلکہ 9؍ جنوری 1998ء میں جب محبان اردو کا یہ دیرینہ خواب شرمندۂ تعبیر ہوا تو اس کی رہبری اور رہنمائی کے لیے قائم کردہ اولین ایگزیکیٹو کونسل کے رکن کی حیثیت سے (1998 – 2000) بھی نمایاں خدمات انجام دیں۔ پروفیسر محمد میاں نے یاد دلایا کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے 2005ء میں منعقدہ اولین کانووکیشن میں فروغ تعلیم بالخصوص اردو کی ترقی و ترویج میں نمایاں کردار ادا کرنے پر انہیں یونیورسٹی کی جانب سے اس وقت کے صدر جمہوریۂ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے ہاتھوں اعزازی ڈاکریٹ کی ڈگری عطا کی گئی تھی۔ مرحوم ’ہمیشہ‘ اردو یونیورسٹی کے سچے خیر خواہ اور ہمدرد ررہے۔ 9؍ جنوری 2009ء کو یونیورسٹی کی یوم تاسیس تقریب میں مرحوم کا خطبہ اس بات کا ثبوت ہے۔ انہوں نے اپنے مدبرانہ خطاب میں اردو یونیورسٹی کے استحکام اور ترقی کے لیے جو رہنمائی کی تھی وہ یونیورسٹی کے لیے فیض رسانی اور رہبری کا مستقل ذریعہ رہے گی۔ پروفیسر محمد میاں نے ارکان خاندان سے دلی اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی کی دعا کی اور کہا کہ جناب سید حامد کے انتقال سے ہندوستان بھر کے اہل اردو ایک بے لوث جہدکار، بے مثال منتظم اور بے لاگ دانشور سے محروم ہوگئے ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی طلبہ، اساتذہ اور اسٹاف کی جانب سے مرحوم کی غیر معمولی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے نئی نسل کو جناب سید حامد کے مشن کی تکمیل کا مشورہ دیا۔