جناب زاہد علی خاں کی نمائندگی پر یتیم و یسیر طلبہ کو راحت

پری و پوسٹ میٹرک اسکالر شپ کیلئے صرف سیلف ڈیکلریشن پیش کرنے کی ہدایت
حیدرآباد ۔ 25 جولائی (نمائندہ خصوصی) سرکاری اسکیمات میں اکثر طلباء و طالبات کے سرپرستوں کی آمدنی سے متعلق سرٹیفکیٹ یا صداقتنامے طلب کئے جاتے ہیں۔ چنانچہ مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی طلبہ کو دی جانے والی پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپس کیلئے بھی والدین کا صداقت نامہ آمدنی طلب کیا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی شرط رکھی گئی ہے کہ یہ صداقتنامہ متعلقہ ایم آر او آفس یا می سیوا سے جاری کردہ ہو۔ یہ ایسی شرط تھی کہ اس کی تکمیل کے لئے غریب والدین کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا اور دوڑدھوپ کرنی پڑتی تھی جبکہ سوال یہ پیدا ہورہا تھا کہ ایسے لڑکے لڑکیاں جن کے سر سے ماں باپ کا سایہ اٹھ چکا ہو وہ کیسے اپنے والدین کی آمدنی کا صداقتنامہ پیش کریں گے۔ اس اہم نکتہ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے حکومت ہند سے نمائندگی کی اور واضح کیا کہ یتیم و یسیر بچوں کے سر سے ماں باپ کا سایہ اٹھ جانے کے بعد ان کے والدین کا صداقتنامہ آمدنی پیش کرنے کا سوال ہی پیدا نہیںہوتا۔ یہ ایک طرح سے یتیم و یسیر بچوں کی دل آزاری اور ان کے ساتھ ایک بھونڈے مذاق کی مانند ہے۔ جناب زاہد علی خاں کی نمائندگی پر مرکزی حکومت نے صداقتنامہ آمدنی کی شرط بتاتے ہوئے حلف نامہ داخل کرنے کی شرط رکھی ہے یہ ڈیکلریشن تین صفحات پر مشتمل ہوگا۔ اہم بات یہ ہیکہ می سیوا میں اس کیلئے سرپرستوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا اور درمیانی افراد اس کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے تھے۔