جمیل الدین عالی

میں چھوٹا سا اِک لڑکا ہوں
میں چھوٹا سا اِک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑے
جتنے بھی لڑکے ہیں ان سب کو نیک بناؤں گا
جو بچھڑے ہوئے ہمجولی ہیں ان سب کو ایک بناؤں گا
سب آپس میں مل جائیں گے جو رہتے ہیں اب لڑے لڑے
میں چھوٹا سا اِک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑے
علم کی ہیں جو روشنیاں میں گھر گھر میںپھیلاؤں گا
تعلیم کا پرچم لہرا کر میں سرسید بن جاؤں گا
بیکار گذاروں عمر بھلا کیوں اپنے گھر میں پڑے پڑے
میں چھوٹا سا اِک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑے
میں چاروں طرف لے جاؤں گا اقبال نے جو پیغام دیا
میں ہی وہ پرندہ ہوں جس کو اس نے شہباز نام دیا
اب میرے پَروں سے چمکیں گے سب ہیرے موتی جڑے
میں چھوٹا سا اِک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑے
جتنے بھی لڑکے ہیں ان سب کو نیک بناؤں گا