جموں و کشمیر کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ، متاثرین تک راست امداد کی مساعی

حیدرآباد 14 سپٹمبر (سیاست نیوز) کشمیر میں سیلاب کے متاثرین کی حالت آئے دن ابتر ہوتی جارہی ہے۔ صورتحال کا جائزہ لینے والی ایجنسیاں بھی متاثرین تک رسائی میں ناکام ہیں۔ جو تنظیمیں امدادی کاموں کے سلسلہ میں کشمیر کا رُخ کررہی ہیں، وہ بھی ایرپورٹ کے اطراف زیادہ سے زیادہ پانچ کیلو میٹر تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہیں چونکہ امدادی کاموں کے لئے روانہ ہونے والی تنظیموں کے ذمہ داران کا احساس ہے کہ جو پانی سرینگر میں جمع ہے اُس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مزید آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ حکومت ہند کی جانب سے کشمیر سیلاب متاثرین کیلئے بروقت امداد کا اعلان قابل ستائش ہے تاہم کشمیر کے بہت سارے دیہاتوں تک یہ امداد نہیں پہونچ پارہی ہے۔ مسلم ایڈ (یوکے) کے نمائندہ ہند جناب مرزا فیروز بیگ نے دو یوم قبل کشمیر کا دورہ کرتے ہوئے ادویات پہنچائیں لیکن اُنھوں نے جو تاثرات کا اظہار کیا اُس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہوچکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سیلاب میں پھنسے افراد تک امداد رسانی کا عمل تقریباً ناممکن نظر آرہا ہے۔ جو امداد افواج کے ذریعہ روانہ کی جارہی ہیں وہ پھنسے ہوئے افراد تک پہونچنا ضروری نہیں ہے کیونکہ بذریعہ ہیلی کاپٹر جو امداد پھینکی جارہی ہے وہ پانی میں گرنے سے ضائع ہوجاتی ہیں۔ اِسی طرح جو لوگ بیمار ہیں اُن تک ادویات کا پہونچنا ناگزیر ہے لیکن کوئی طبی ماہرین کی ٹیم اُن تک پہونچنے سے قاصر ہے۔ مسٹر مرزا فیروز بیگ نے بتایا کہ مسلم ایڈ (یوکے) کی جانب سے امدادی کاموں کی انجام دہی کے لئے دو ڈاکٹرس اور ایک پیرا میڈیکل اسٹاف کے ہمراہ 11 کارٹون ادویات لے جائی گئی تھیں۔ اُنھوں نے مزید بتایا کہ عوام میں نہ صرف حکومت بلکہ افواج کے خلاف بھی زبردست برہمی پائی جاتی ہے۔ چونکہ امداد کے منتظر عوام کی حالت بتدریج خراب ہوتی جارہی ہے۔ کشمیر میں امدادی کاموں کے لئے افواج کی جانب سے کشتیاں وغیرہ استعمال کی جارہی ہیں وہ نہ صرف افواج کی ہیں بلکہ مقامی عوام کی شخصی ملکیت کشتیوں کو بھی فوجی دستے استعمال کرتے ہوئے سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے امدادی کاموں کی انجام دہی کے لئے روزانہ ایر انڈیا کی دو مفت پروازیں چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے سبب ایرپورٹ پر عوام کا اژدہام نظر آرہا ہے۔ کشمیر کی سڑکوں بالخصوص اُن علاقوں میں جہاں پانی کم ہے، وہاں عوام لاریوں کے علاوہ بسوں وغیرہ میں قیام کرنے پر مجبور ہیں۔ بیشتر افراد جس سڑک پر پانی نہیں ہے وہیں رات گزار رہے ہیں اور فٹ پاتھوں پر وہ قیام کیلئے مجبور ہوچکے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ غذائی اجناس کی قلت کا یہ عالم ہے کہ جو لوگ امدادی کاموں کی انجام دہی کے لئے جموں و کشمیر پہونچ رہے ہیں اُن کے لئے بھی غذا کا انتظام انتہائی دشوار کن بن چکا ہے۔ جموں و کشمیر کے بیشتر عوام صرف ایک جوڑے میں اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور ہوچکے ہیں اور کئی لوگ صاف پینے کے پانی سے بھی محروم ہیں۔ ذرائع کے بموجب کشمیری عوام نے افواج پر الزام عائد کیا ہے کہ فوج جو امداد رسانی کے عمل میں مصروف ہے وہ غریب اور مسلم علاقوں کو نظرانداز کررہی ہے۔ چونکہ عموماً فوجی امدادی کارروائیاں انتہائی اہم شخصیتوں کے علاقوں کے علاوہ ایسے لوگوں کو بچانے کیلئے انجام دی جارہی ہیں جوکہ متمول طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ مسلم خاندانوں کی امداد اور متاثرین کو وبائی امراض میں مبتلا ہونے سے بچانے کے لئے فوری طور پر اقدامات کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے اور اِن اقدامات کے لئے مسلم ایڈ (یوکے) کی جانب سے فوری طور پر بلانکٹس، ادویات کے علاوہ غذائی پیاکٹس روانہ کرنے کا منصوبہ ہے۔ کشمیری عوام اور کشمیری بااثر لوگوں نے بھی اپنے کشمیری بھائیوں کی امداد کا بیڑا اُٹھایا ہے۔ ایسے میں کچھ لوگ روزنامہ سیاست سے بھی ربط کرتے ہوئے کشمیر سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے آگے آئے ہیں۔ جو بھی امداد جمع ہوگی اس کو مجموعی طور پر کشمیر کے دیہی علاقوں تک پہونچانے کی ممکنہ مساعی کی جائے گی۔ اِس سلسلہ میں مسلم ایڈ (یوکے) کی جانب سے لندن کے علاوہ برطانیہ کے دیگر علاقوں میں کشمیری سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے فنڈس اکٹھا کئے جائیں گے۔ جناب مرزا فیروز بیگ نے بتایا کہ متاثرین کی بروقت امداد کے لئے جو ادویات روانہ کی گئی ہیں، وہ تقریباً 5 لاکھ روپئے مالیتی ہیں اور بہت جلد مسلم ایڈ (یوکے) کی جانب سے 2 کروڑ تک کے امدادی کاموں کا آغاز کرنے کا منصوبہ ہے۔ کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ عوام جن حالات سے دوچار ہیں، ایسے حالات میں اُن سے راست رابطہ قائم کرنا بھی انتہائی دشوار ہوچکا ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ مسلم ایڈ (یوکے) کی جانب سے کشمیر اور ہندوستان میں دیگر فلاحی تنظیموں کے ہمراہ تعاون و اشتراک کے متعلق منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور مسلم ایڈ (یوکے) کے معیارات پر اُترنے والے فلاحی اداروں کے ہمراہ اشتراک کے ساتھ کشمیر میں فلاحی سرگرمیوں کے آغاز کا عملی منصوبہ تیار کرتے ہوئے تباہ حال کشمیریوں کی امداد کا جلد از جلد آغاز کیا جائے گا۔