سرینگر / جموں 9 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر میں سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے افارد کو بچانے اور انکا تخلیہ کروانے کیلئے انتہائی وسیع پیمانے پر راحت کاری اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ انڈین ائر فورس کے ہیلی کاپٹرس اور ٹرانسپورٹ طیاروں کی جانب سے کل رات بھر پانی میں محصور افراد کو نکالنے کا کام جاری رکھا گیا اور متاثرہ علاقوں میں راحت کاری سامان پہونچایا گیا ۔ بچاؤ ٹیموں کی جانب سے آج پانی میں گھری ہوئے شہر سرینگر پر توجہ دی گئی اور جنوبی کشمیر سے بھی مقامی افراد کو نکال جارہا ہے ۔ یہاں پانچ لاکھ افراد پانی میں گھرے ہوئے ہیں ۔ سیلاب کے نتیجہ میں ریاست بھر میں جملہ 200 اموات کی اطلاع ہے ۔ فوج اور قومی ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی مزید دو یونٹوں کو اودھمپور میں پنچیری کے مقام پر طیارہ کے ذریعہ اتارا گیا ہے
جہاں 30 افراد زمین کھسکنے کے واقعہ کے بعد لاپتہ بتائے گئے ہیں۔ تاہم جموں کے علاقہ میں صورتحال میں قدرے بہتری دیکھی گئی ہے جہاں متاثرہ عوام میں امدادی ساز و سامان فراہم کیا جارہا ہے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں بڑے پیمانے پر راحت کاری اور بچاؤ کے کام جاری ہیں جہاں مزید ہیلی کاپٹرس کا استعمال کیا جارہا ہے اور راحت کا ساز و سامان عوام میں تقسیم کیا جارہا ہے ۔ رہائشی علاقوں سے عوام کو محفوظ مقامات کو منتقل کرنے کیلئے کشتیوں کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کل رات بھر میں دو ہیلی کاپٹرس نے کم از کم 30 مرتبہ پروازیں کرتے ہوئے پانی میں محصور افراد کو محفوظ مقامات کو منتقل کیا گیا اور ضرورت کے مقامات پر سامان پہونچایا گیا ۔ امدادی کاموں کے تعلق سے اظہار خیال کرتے ہوئے فوج کے لیفٹننٹ چیتن نے کہا کہ ہم ہر راونڈ میں 10 تا 15 افراد کو نکال رہے ہیں اور ہر کشی کے ذریعہ ایک دن میں تقریبا 50 تا 60 راونڈز کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فوج کو محصور عوام کو وہاں سے نکالنے کیلئے ہر ممکن سہولیات دستیاب ہیں ۔ فوجی سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سوہاگ نے کل کہا تھا کہ جب تک آخری محصور شخص کو بھی بچایا نہیں جائیگا اس وقت تک فوجی اپنے بیارکس میں واپس نہیں آئیں گے ۔ فوج کی جانب سے وہاں میڈیکل کیمپس بھی لگائے جارہے ہیں
اور ضرورت مندوں کا وہیں پر علاج کیا جا رہا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ اب تک جملہ 43,000 افراد کو بچالیا گیا ہے جبکہ مزید چار لاکھ افراد کو نکالنے کے اقدامات جاری ہیں۔ آج شدید بارش کا سلسلہ رک جانے سے راحت کاری اقدامات میں کچھ امیدیں پیدا ہوئی ہیں اور لوگ اپنے چھتوں سے نیچے بھی آ رہے ہیں۔ گذشتہ چھ دہوں کے انتہائی ہلاکت خیز سیلاب میں یہاں ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ حکام کی جانب سے مواصلاتی لائینس کو جنگی پیمانے پر بحال کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور بہت جلد اس بحالی کی امید ظاہر کی جا رہی ہے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کشتیوں کی تعداد میں کمی کی وجہ سے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل متاثر ہو رہا ہے ۔ جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹننٹ جنرل سبرتا ساہا نے بتایا کہ سرینگر اور جنوبی کشمیر میں موسم بہتر ہوا ہے اور پانی کی سطح میں کمی آتی جا رہی ہے ۔ شہر کے شمالی حصوں میں پانی کی سطح میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔ مسلح افواج اور نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی جانب سے اب تک 42,587 افراد کو مختلف مقامات سے بچایا گیا ہے اور راحت کاری کاموں میں تقریبا ایک لاکھ افراد حصہ لے رہے ہیں۔ سیلاب میں بچ جانے والے ایک شخص نے بتایا کہ رہائشی علاقوں سے عوام کاتخلیہ کروانے کیلئے ہمیں کشتیوں کی ضرورت ہے ۔ ضعیف افراد او بچوں کو کس طرح محفوظ مقامات کو منتقل کیا جاسکتا ہے جبکہ وہ پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم کو کشتیوں کی قلت کا سامنا ہے ۔