متاثرین کی مکانات کی چھتوں پر پناہ، سرینگر میں پانی کی سطح 18 فٹ بلند، مواصلاتی رابطہ منقطع
سرینگر ؍ جموں ۔ 8 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں سیلاب کی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور ہزاروں پھنسے ہوئے افراد کو بچانے کیلئے راحت کاری اقدامات زور و شور سے جاری ہیں۔ سرینگر سٹی کے کئی حصے ہنوز زیرآب ہے اور مواصلاتی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ پانی کی بلند سطح ایک چیلنج بن چکی ہے۔ حکام کو اس قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے سخت جدوجہد کا سامنا ہے کیونکہ اودھم پور کے پچوری دیہات میں مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے راحت کاری حکام کو وہاں تک پہنچنے میں دشواری ہورہی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ اس دیہات میں کئی لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ سرینگر سٹی کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جملہ 25 کشتیوں کے ذریعہ اب تک 5,100 افراد کو محفوظ مقام منتقل کیا گیا ہے۔ اس سیلاب کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 180 سے متجاوز ہوگئی اور کئی عمارتوں بشمول ہاسپٹلس کو نقصان پہنچا۔ سڑکیں تباہ ہوگئیں اور مواصلاتی رابطہ منقطع ہوگیا۔ سرینگر میں آرمی کنٹونمنٹ، سیول سکریٹریٹ اور ہائی کورٹ کی عمارتیں بھی زیرآب آچکی ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کے سربراہ پی سنگھ نے دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ہمیں مواصلاتی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ تمام رابطے منقطع ہوچکے ہیں۔ ہم اپنی ٹیموں سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنے کے موقف میں نہیں ہے۔ اس کے علاوہ بعض مقامات پر پانی کی سطح اس قدر بلند ہیں کہ راحت کاری عملہ کو وہاں پہنچنے میں دشواری ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے راحت کاری اقدامات کو تین زون میں تقسیم کیا ہے۔ یہاں 500 سے زائد سٹیلائیٹس فونس روانہ کئے جارہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے سیلاب کی انتہائی ابتر صورتحال کے پیش نظر تمام اسکولس کو 12 ستمبر تک تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران فوج نے راحت کاری اقدامات تیز کردیئے اور فضائیہ نے بھی 29 طیاروں اور ہیلی کاپٹرس کی خدمات سے استفادہ شروع کردیا ہے۔ اگرچہ فوج اور فضائیہ نے ہزاروں افراد کو محفوظ مقام منتقل کیا اس کے باوجود کئی لوگ ہنوز پھنسے ہوئے ہیں اور عمارتوں کی چھتوں سے مدد کے منتظر ہیں۔ چیف منسٹر عمر عبداللہ نے کل ریاست کی صورتحال کو ناقابل بیان قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں ہم ممکنہ حد تک مدد کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ عوام تک راحت کاری حکام ضرور پہنچیں گے اور انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ متاثرہ علاقوں میں گذشتہ 7 دن سے مواصلاتی نظام کے ساتھ ساتھ برقی سلسلہ منقطع ہے۔ آج پہلی مرتبہ بحریہ نے اپنے کمانڈوز کو راحت کاری اقدامات کیلئے متعین کیا ہے۔ آج وادی میں بارش نہیں ہوئی لیکن سیلاب کے اثرات ہنوز برقرار ہیں اور پانی کی سطح ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ سرینگر کے کئی حصوں میں کشتیوں کے ذریعہ متاثرہ عوام کو منتقل کیا جارہا ہے۔ سرینگر میں کنٹونمنٹ کے ساتھ ساتھ شیوپورہ اور اندرا نگر علاقہ مکمل زیرآب آچکے ہیں اور یہاں جہلم ندی میں شگاف کی وجہ سے پانی کی سطح پر 18 فٹ تک پہنچ گئی ہے۔ ہزاروں لوگ اپنے مکانات کی چھتوں یا دوسری و تیسری منزل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ دفاعی ترجمان نے بتایا کہ فوج رات کے وقت بھی راحت کاری اقدامات جاری رکھنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ انڈین ایرفورس کے ایک عہدیدار نے کہا کہ جموں سیکٹر میں صورتحال کنٹرول میں ہیں لیکن سرینگر میں تاحال کوئی اب بہتری نہیں آئی۔ آج بھی یہاں مطلع ابرآلود تھا۔ اس دوران بارڈر روڈس آرگنائزیشن (بی آر او) نے 300 کیلو میٹر طویل جمو ں۔ سرینگر قومی شاہراہ کی مرمت و درستگی کا کام تیز کردیا ہے جو گذشتہ 5 دن سے تودے گرنے کے باعث بند ہے۔