سرینگر 5 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام ) وادی کشمیر میں آج سیلاب کی صورتحال مزید ابتر ہوگئی جبکہ دریائے جہلم اب بھی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے ۔ فوج اور این ڈی آر ایف کی مدد طلب کرلی گئی ہے تا کہ راحت رسانی اور بچاو کارروائیوں میں انتظامیہ کی مدد کرسکے ۔ 20 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور مزید 45 کے ہلاک ہوجانے کا اندیشہ ہے ۔ جنوبی کشمیر کے بیشتر علاقہ بشمول پلوامہ ، اننت کمار اور کلگام اضلاع زیر آب آچکے ہیں۔ جبکہ ضلع شوپیان میں رام بیارا دھارے کی سطح آب میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس سے جنوبی کشمیر کے واحد ضلع کی جو اب تک سیلاب سے محفوظ ہے زیر آب آنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ فوج کو راحت رسانی اور بچاؤ کارروائیوں میں مدد دینے کیلئے طلب کرلیا گیا ہے۔این ڈی آر ایف کی چھ کمپنیاں پہلے ہی تعینات کی جاچکی ہے جبکہ دیگر دو تیار حالت میں ہیں۔ گذشتہ 72 گھنٹے سے جموں و کشمیر مسلسل موسلادھار بارش کے نتیجہ میں ریاست کے کئی علاقہ زیر آب آچکے ہیں۔ 20 افراد ہلاک اور دیگر 45 کے ہلاک ہوجانے کا اندیشہ ہے ضلع راجوری میں ایک بس سیلاب کے پانی میں بہہ گئی ۔ وادی کشمیر میں دریائے جہلم سنگم کے علاقہ میں 33 فیٹ کی بلندی پر بہہ رہی ہے جو خطرہ کے نشان سے 12 فیٹ بلند ہے۔ سرینگر میں اس کی سطح 22.40 فیٹ یعنی خطرہ کے نشان سے 4.40 فیٹ بلند ہے۔ سرینگر بھی زیر آب آگیا ہے۔ دودھ گنگا کا دھارا جو شہر کے جنوبی علاقہ سے بہتا ہے کئی مقامات پر اپنے کنارے توڑ چکا ہے اور رہائشی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ کئی علاقوں میں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔ چیف منسٹر عمر عبداللہ شخصی طور پر رات دیر گئے تک برزولا اور متصلہ علاقوں سے عوام کی محفوظ مقامات پر منتقل اور دیگر راحت رسانی کارروائیوں کی نگرانی کرتے رہے ۔ شمالی کشمیر کے علاقہ میں سیلاب کے خطرہ میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ اشام کے مقام پر دریائے جہلم خطرہ کے نشان سے 14 فیٹ بلند بہہ رہی ہے ۔
گندر بل ضلع میں سندھ نالا خطرہ کے نشان سے اوپر ہے۔ کئی جھرنوں کی سطح آب میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔ بارش جس کا آغاز منگل کے دن سے ہوا تھا اب بھی مسلسل جاری ہے۔ کھڑی فصلیں جیسے دھان اور باغبانی ہزاروں کروڑ مالیتی سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوچکی ہے۔ حقیقی نقصان کا تخمینہ ہنوز لگایا نہیں جاسکا ۔ چیف منسٹر نے انتظامیہ کو انسانی جانوں کو بچانے کی سخت ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کاپورہ، ناٹی پورہ اور بادشاہی باغ کے علاوہ بیمینا علاقوں کا کل رات دورہ کیا۔ کشمیر میں 6اور جموں میں 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ایک بس کے سیلابی پانی میں بہہ جانے سے مزید 45 افراد کی ہلاکت کا اندیشہ ہے ۔ ہندوستانی فضائیہ نے سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے 14 افراد کو ضلع جموں میں بچا کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا ہے۔ جموں ۔ سرینگر شاہراہ آج زمین کھسکنے کے واقعات کی وجہ سے مسلسل دوسرے دن بھی بند رہی ۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب سی پی آئی ایم نے زبردست سیلاب سے جموں و کشمیر میں تباہی پھیلنے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے مرکز سے مطالبہ کیا کہ جن عوام کو نقصانات پہنچے ہیں انہیں معاوضہ کی فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے اور راحت رسانی کی کارروائیوں کو تیز رفتار کیا جائے۔