جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت کے ہنوز کوئی آثار نہیں

سرینگر ؍ جموں 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت کے لئے ہنوز کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔ پی ڈی پی سب سے بڑے گروپ کی شکل میں اُبھری ہے یا بی جے پی اِس کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے۔ دونوں کے درمیان برابر کی ٹکر جاری ہے۔ نئی حکومت تشکیل دینے کے لئے دونوں ہی پارٹیوں کو مطلوب اکثریت کو پورا کرنا باقی ہے۔ گورنر این این ووہرہ نے تشکیل حکومت کے عمل کو تیز کرنے کے لئے تبادلہ خیال میں شدت پیدا کی ہے اور اِس کے لئے ایک حتمی تاریخ دینے پر غور کیا ہے۔ پی ڈی پی کی ایک ٹیم نے جس کے 87 رکنی ایوان میں 28 ارکان اسمبلی ہیں، اپنی صدر محبوبہ مفتی کی قیادت میں کل گورنر ووہرہ سے جموں میں ملاقات کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت سازی کے لئے اِن سے تبادلہ خیال کرے گی۔

جبکہ بی جے پی بھی یکم جنوری کو اپنی تجویز گورنر کو پیش کرنے والی ہے۔ گورنر سے ملاقات سے قبل پی ڈی پی ترجمان نعیم اختر نے بتایا کہ پارٹی کوئی حل نکالنے تیار نہیں ہے۔ ریاست میں سیاسی تعطل کو ختم کرنے کے لئے تمام اختیارات موجود ہیں۔ نعیم اختر نے کہاکہ ریاست میں معاشی ترقی اور اِس کی بہبود کے لئے ایک بہترین موقع ہے کہ ہم سیاسی غیر یقینی کو فوری ختم کردیں۔ سیاسی غیر یقینی کی برقراری کے درمیان یہ افواہیں پھیل رہی ہیں کہ وادیٔ کشمیر میں 15 رکنی نیشنل کانفرنس کے ارکان نے پی ڈی پی کی تائید کرنے کی قرارداد منظور کی ہے۔ اِس خبر کی نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد صابر نے تردید کی ہے۔ ہم نے پی ڈی پی کی تائید سے متعلق واضح کردیا ہے کہ نیشنل کانفرنس کو سب سے پہلے ہماری پارٹی قیادت سے بات چیت کرنی ہوگی۔ پی ڈی پی بھی داخلی طور پر نیشنل کانفرنس کے ساتھ امکانی اتحاد پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ اِسی دوران پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید نے بھی پارٹی کے ارکان اسمبلی اور ورکرس سے مشاورت کی ہے۔
بی جے پی کے جنرل سکریٹری رام مادھو نے ریاستی یونٹ کے صدر جوگل کشور کے ساتھ آج گورنر سے ملاقات کی اور ریاست کی تازہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اُنھوں نے گورنر کو چین پر تحریر کردہ اپنی کتاب بھی حوالہ کی۔ اِس ملاقات کے بعد جوگل کشور نے کہاکہ بی جے پی جس کے 25 ارکان اسمبلی ہیں، یکم جنوری کو گورنر سے ملاقات کرکے تشکیل حکومت کی رسمی تجویز پیش کرے گی۔ اِس رپورٹ سے متعلق پوچھے جانے پر کہ پی ڈی پی نے کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے ساتھ ایک ’’عظیم اتحاد‘‘ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، اُنھوں نے کہاکہ اگرچیکہ مجھے اِس طرح کے اتحاد سے متعلق کوئی علم نہیں ہے۔ اگر کوئی ایسا اتحاد ہوتا ہے تو یہ ریاست کے عوام کے ساتھ غداری ہوگی کیونکہ بی جے پی کو انتخابات میں سب سے زیادہ شرح ووٹ ملے ہیں۔

جموں کو علیحدہ ریاست بنانے
سری رام سینا کا مطالبہ
جموں 30 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) متنازعہ دائیں بازو کی ہندو تنظیم سری رام سینا نے آج علیحدہ ریاست جموں تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔ اس نے کشمیری قائدین کے ہاتھوں اِس علاقہ کے ساتھ روا رکھے گئے امتیازی سلوک پر احتجاج کیا۔ رام سینا کے قائدین نے الزام عائد کیاکہ کشمیری سیاستدانوں نے جموں کو نظرانداز کردیا ہے۔ راجو مہاجن نے کہاکہ ہم جموں و کشمیر کی تقسیم کے حق میں نہیں ہیں لیکن کشمیری قائدین نے جموں کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کیا ہے۔ ایسے حالات پیدا کردیئے گئے ہیں کہ اپنا جموں علیحدہ ہونا چاہئے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ گزشتہ چھ دہوں کے دوران جموں کے ساتھ ہر محاذ پر ناانصافی کی گئی ہے۔ جموں کے عوام کو ترقی سے محروم رکھا گیا ہے۔ اِسی لئے یہ لوگ علیحدہ ریاست جموں کا مطالبہ کررہے ہیں۔