حُریت کانفرنس کی ہڑتال سے کشمیر میں معمولات زندگی مفلوج
جموں۔20ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پولیس کو گذشتہ 24گھنٹوں میں جموں وکشمیر کے مختلف مقامات سے تین نعشیں دستیاب ہوئی ہیں ۔ پولیس نے کل ایک خاتون کی نعش برآمد کی تھی جس کی ہنوز شناخت نہیں ہوسکی ۔ یہ نعش ضلع رام بند کے علاقہ چندر کوٹ کے تالاب بگلی ہار ڈیم سے دستیاب ہوئی تھی ۔ آج کی تینوں نعشوں کی شناخت ہوچکی ہے اور انہیں ضلع ہاسپٹل رام بند پوسٹ مارٹم کے لئے منتقل کردیا گیا ہے اور واقعہ کا مقدمہ درج کیا جاچکا ہے اور تحقیقات جاری ہیں ۔ سرینگر سے موصولہ اطلاع کے بموجب وادی کشمیر میں آج سخت گیر حُریت کانفرنس کے تین سالہ لڑکے کے قتل کے خلاف بطور احتجاج ہڑتال کے اعلان سے وادی کشمیر میں معمولات زندگی مفلوج ہوگئے ۔ نامعلوم بندوق برداروں نے سوپور میں اس کمسن بچے کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا ۔ دکانیں ‘ تجارتی ادارے اور پٹرولم پمپس سرینگر میں اور اس کے مضافاتی علاقوں میں بند رہے ۔ سرکاری بسیں بھی نہیں چلائی گئیں ۔
خانگی کاریں ‘ ٹیکسیاں حسب معمول چل رہے تھے ۔ سرکاری عہدیداروں کے بموجب ٹھیلہ بنڈی پر کاروبار کرنے والے چند افراد نے ہفتہ وار بازار میں شہر کے مرکزی کے قریب اپنی دکانیں کھولی تھیں ۔ بند کی اسی قسم کی اطلاعات کشمیر کے دیگر علاقوں سے بھی وصول ہوئیں ۔ نظم و قانون کو کسی مسئلہ کی وادی کشمیر کے کسی علاقہ سے کوئی اطلاع نہیں ملی ۔ احتجاج کی قیادت سید علی شاہ گیلانی کررہے تھے ۔ انہوں نے بچے برہان کے قتل کی مذمت کی جو مشتبہ عسکریت پسندوں کے حملے میں زخمی ہوگیا تھا اور بعد ازاں زخموں سے جانبر نہ ہوسکا ۔ جمعہ کے دن اس کے والد بشیر احمد کو بھی ہلاک کردیا گیاتھا ۔ سید علی شاہ گیلانی نے برہان ‘ اس کے والد اور حذب المجاہدین کے عسکریت پسند کی ہلاکتوں کو ایک بڑا سانحہ اور کشمیر کی عوام کیلئے انتہائی بدبختانہ واقعہ قرار دیا ۔ عسکریت پسندوں کی گولیوں سے چھلنی نعش دستیاب ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی مذہب میدان جنگ میں بھی بچوں کی ہلاکت کی اجازت نہیں دیتا ۔ یہ پوری انسانیت کا قتل ہے اور جس نے بھی یہ کارستانی کی ہے اُس نے ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے ۔ یہ جرم انسانیت سوز ہے ۔‘ جس کے خلاف ہر انسان کو احتجاج کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے اپنا یہ بیان کل جاری کیا تھا اور پوری وادی کشمیر میں عام ہڑتال کرنے کا اعلان کیا تھا ۔