جموں و کشمیر اسمبلی شوپیان کی اموات پر دہل کر رہ گئی

 

جموں۔29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر اسمبلی میں آج پرشور احتجاج کے مناظر دیکھے گئے جس کی وجہ سے اسپیکر وقفہ سوالات کو معطل کرنے پر مجبور ہوگیا تاکہ فوج کی ضلع شوپیان میں مبینہ فائرنگ کی وجہ سے عوام کی ہلاکتوں کے بارے میں مباحث منعقد کیے جاسکیں۔ اپوزیشن کی بنچوں سے شورو غل کے مناظر پر چیف منسٹر محبوبہ مفتی نے اسپیکر کووندر گپتا سے درخواست کی کہ مباحث کے بعد وقفہ سوالات کو ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کیا جائے گا۔ شوپیان میں جو کچھ ہوا وہ بدبختانہ تھا۔ بعض ارکان اس مسئلہ پر بحث کرنا چاہتے ہیں۔ تبادلہ خیال کی گنجائش ہونی چاہئے۔ ایوان کا یہ حق ہے کہ تبادلہ خیال موقع فراہم کرے۔ محبوبہ مفتی نے قبل ازیں کہا تھا کہ نیشنل کانفرنس، کانگریس اور سی پی آئی ایم کے ارکان برسر اقتدار پی ڈی پی کے ارکان کو جن کا تعلق شوپیان سے ہے معطل کردینا چاہتے ہیں۔ محمد یوسف بھٹ اور سوناوار محمد اشرف بھٹ اپنی نشستوں سے ایوان کی کارروائی کا صبح میں آغاز ہوتے ہی اپنی نشستوں سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے تھے ان کے ہاتھوں میں شوپیان واقعہ کی تصاویر کے پلے کارڈس تھے۔ ارکان نے وقفہ سوالات معطل کرکے نظم و ضبط کی صورتحال پر بحث کرنے کا مطالعہ کیا تھا اور اپنے مطالبہ کی تائید میں نعرہ بازی کی تھی۔ اسپیکر نے ان سے اپنی نشستیں سنبھال لینے کی خواہش کی اور تیقن دیا کہ وقفہ سوالات کے بعد مباحث منعقد کیے جائیں گے لیکن اپوزیشن اپنے موقف کو ترک کرنے پر تیار نہیں ہوا اور چیف منسٹر سے کارروائی میں مداخلت کی خواہش کی۔ سی پی آئی ایم کے رکن اسمبلی محمد یوسف تریگامی نے کہا کہ صرف ایک سوال کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ہلاکتیں کیوں ہورہی ہیں اور یہی سب سے بڑا سوال ہے۔ مبینہ طور پر دو نوجوان ہلاک اور دیگر 9 زخمی ہوگئے تھے۔ جبکہ ضلع شوپیان کے علاقہ گانوپورہ میں فوج نے فائرنگ کی تھی۔