جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے صیانتی انتظامات میں شدت

سرینگر۔ یکم ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں جس میں 175 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوجائے گا۔ امیدواروں میں ڈپٹی اسپیکر، 4 وزراء اور 11 موجودہ ارکان اسمبلی شامل ہیں۔ کلگام اور کپواڑہ اضلاع میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں ایک سرپنچ کے قتل کے بعد حفاظتی انتظامات میں شدت پیدا کردی گئی ہے۔ نیم فوجی فورسیس کی مزید 220 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں دوسرے مرحلے کی کل رائے دہی کیلئے وادی کے دو اضلاع میں پولیس تعینات کی گئی ہے۔ آئی جی پی کشمیر اے جی میر نے کہا کہ پہلے مرحلے کی رائے دہی کے تجربے کی بناء پر دوسرے مرحلے کی تیاریوں میں خامیوں کو دُور کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل میں خلل اندازی کی اکثریت پسندوں کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے صیانتی عملہ پوری طرح تیار ہے۔ عسکریت پسندوں نے کل رات نیشنل کانفرنس کے سرپنچ محمد سلطان بھائی کو ضلع شوپیان میں ہلاک کردیا ہے، حالانکہ شوپیان میں کل رائے دہی مقرر نہیں ہے۔ اس ضلع کی سرحد کلگام سرحد سے متصل ہے جہاں کل رائے دہی ہوگی۔ 18 اسمبلی حلقہ 5 اضلاع میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان میں سے دو وادی اور تین جموں کے علاقہ میں ہیں۔ نیشنل کانفرنس اور کانفرنس کی مخلوط حکومت کی واحد خاتون امیدوار سکینہ اِٹو ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر اور بی جے پی قائد سرتاج مدنی مسلسل تیسری میعاد کیلئے دیوسر اسمبلی حلقہ سے مقابلہ کریں گے۔ سکینہ اٹو ان چار وزراء میں سے ایک ہیں ، جو نورآباد اسمبلی حلقہ میں سے مقابلہ کررہے ہیں۔ ان کی پارٹی کے دیگر وزراء میں وزیر قانون سیف اللہ میر کپواڑہ سے ، چودھری محمد رمضان کھنڈواڑہ سے مقابلہ کررہے ہیں۔جبکہ کانگریس کے اعجاز احمد خان گل ارناس اسمبلی حلقہ سے امیدوار ہیں۔ دو موجودہ ارکان اسمبلی کے سوائے باقی تمام دوسرے مرحلے میں امیدوار ہیں۔ کانگریس کے چودھری محمد اسلم مرحوم (کانگریس) نے سابق اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔