جموں وکشمیر کا ایک گاؤں جس کی 80 فیصد آبادی قوتِ سماعت و گویائی سے محروم

سری نگر3دسمبر (سیاست ڈاٹ کام ) جموں وکشمیر کے ضلع پونچھ میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی لائن آف کنٹرول کے نزدیک ایک ایسا گاؤں آباد ہے جس کی 80 فیصد آبادی قوتِ سماعت و گویائی سے محرم ہے ۔ منڈی سب ڈویژن کے تحت آنے والے اس گاؤں کا نام ‘پرالکوٹ’ ہے ۔ یہ گاؤں گذشتہ قریب پانچ دہائیوں سے ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کے باعث یہاں پیدا ہونے والے بیشتر بچے اچانک بہرے اور گونگے ہوجاتے ہیں۔ستم ظریفی یہ ہے کہ پانچ دہائیوں کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ریاستی حکومت کی جانب سے اس پراسرار بیماری کا علاج ڈھونڈنے کی کوششیں نہیں کی گئی ہیں۔ اب بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے معاملے کی سنگینی کو بانپتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس ارسال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ مجوزہ نوٹس میں ریاستی حکومت کو اس اسرار بیماری کی وجوہات اور علاج دریافت کرنے اور متاثرہ افراد کو ویلفیئر اسکیموں سے فوائد پہنچانے کے لئے کہا جائے گا۔مقامی روزنامہ ‘ایکسلشر’ جس کی ایک ٹیم نے متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا ہے ، نے پراسرار بیماری میں مبتلا اس گاؤں پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے ۔ پرالکوٹ کا یہ گاؤں 300 نفوس پر مشتمل ہے اور ان میں سے جو اس پراسرار بیماری کا شکار ہونے سے بچ گئے ہیں، وہ کشمیری یا اردو زبان میں بات کرتے ہیں۔یہ گاؤں چاروں اطراف سے دلکش چٹانوں سے گھرا ہوا ہے ۔گاؤں میں اگرچہ ایک مڈل اسکول بھی ہے ، تاہم قوت سماعت و گویائی سے محروم طلبائکے لئے کوئی مخصوص انتظام یا سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں اب کوئی رشتہ مانگنے بھی نہیں آتا ہے اور بیشتر بیٹیاں شادی کی عمر پار کرچکی ہیں۔پرالکوٹ کے رہائشی محمد حافظ کہتے ہیں ‘میری پہلی لڑکی جب پیدا ہوئی تو وہ ایک عام بچے کی طرح بات کرنے اور سننے لگی۔ اس نے آٹھویں جماعت تک پڑھا۔ پھر آہستہ آہستہ اس نے بات کرنا چھوڑ دیا۔ آج یہ بالکل بھی بات نہیں کرتی ہے ۔ ہم نے بہت کوششیں کیں لیکن یہ بات نہیں کرپاتی ہے ۔ میری بھتیجی بھی میری بیٹی کی طرح سن پاتی ہے اور نہ بات کرپاتی ہے ۔ ہم نے بہت مرتبہ انتظامیہ کے سامنے انصاف کی گوہار لگائی مگر کچھ نہیں ہوا’۔