سرینگر۔14ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریوں نے ناقابل یقین نقصانات برپا کردیئے ہیں ۔ ریاست میں عوامی انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہوچکا ہے ۔ 6ہزار کروڑ روپئے کے انفراسٹرکچر کی تباہی کا اندازہ کیا جارہا ہے ۔ اس انفراسٹرکچر کی تعمیرنو کیلئے ریاست کو کم از کم 5ہزار کروڑ روپئے کی ضرورت ہوگی ۔ عوامی انفراسٹرکچر جیسے بریجس ‘ سڑکیں ‘ دواخانے اور دیگر سرکاری عمارات کے نقصانات کا تخمینہ 5تا 6ہزار کروڑ روپئے کے درمیان کیا گیا ہے ۔ سکریٹری ریاستی حکومت برائے ریونیو ریلیف و بازآباد کاری محکمہ جات ونود کنول نے کہا کہ ریاست کو ہونے والے نقصانات کی تمام تفصیل مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے دورہ جموں و کشمیر کے دوران پیش کردی گئی تھی ‘ اُس وقت انفراسٹرکچر کی تباہی کا اندازہ ایک ہزار کروڑ روپئے لگایا گیا تھا تاہم اب یہ تباہی اندازے سے زیادہ ہوگئی ہے‘ سرینگر شہر سیلاب سے اُس وقت غیرمتاثر تھا ۔جب کہ گرمائی دارالحکومت میں تباہ کاریاں زیادہ ہوئی ہیں‘ خاص کر سرکاری عمارتیں بری طرح مسمار ہوچکی ہیں ۔ جنوبی کشمیر کا سب سے زیادہ علاقہ چار اضلاع اننت ناگ ‘ کُلگام ‘ شوفیان اور پلواما میںزیادہ تباہی آئی ہے ۔ 7ستمبر کو دریائے جہلم کے لبریز ہونے کے بعد سرینگر شہر 60فیصد غرقاب ہوگیا تھا ۔
چیف منسٹر عمر عبداللہ نے سیلاب متاثرین کو راشن سربراہ کرنے کے عمل کو تیز کرتے ہوئے راشن کی مقدار کو دوگنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ وادی کشمیر میں متعلقہ محکمہ جات کی جانب سے متاثرین میں راشن تقسیم کیا جارہا ہے ۔ چیف منسٹر نے عوامی نظام تقسیم کے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایس آر ٹی سیز سے موٹر گاڑیاں حاصل کر کے راشن تقسیم کا کام انجام دیں ۔ وہ یہاں سیلاب متاثرین کیلئے جاری راحت کاری و بازآبادکاری کاموں کا جائزہ لے رہے تھے ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ سیلاب متاثرین کے مکانات تک کشتیوں کے ذریعہ راشن سربراہ کیا جائے ۔ کمشنر اسٹیٹ میونسپل کمیشن کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ گشتی اور مشنری طور پر امداد فراہم کی جائے ۔ پینے کے صاف پانی کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔ جموں و کشمیر کے اس تباہ کن سیلاب نے کشمیری عوام کو بلالحاظ مذہب و ملت ایک دوسرے کے بہت قریب کردیا ہے ۔ یہاں کے شہری آپس میں مل جل کر ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں ۔
15سالہ عبدالرحمن نے اپنے ارکان خاندان کے ہمراہ ایک گردوارہ میں پناہ لی ہے ۔ وزیر باغ محلہ میں ان کا مکان زیرآب آنے کے بعد انہیں یہاں سے بچالیا گیا تھا تب سے وہ گردوارہ کی چھت کے نیچے مقیم ہیں ۔ سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے گردوارہ اور مساجد میں عارضی کیمپس قائم کئے گئے ہیں ۔ یہاں پر لوگ بلالحاظ مذہب و ملت ایک دوسرے کے ساتھ ملکر ہیں ۔ عبدالرحمن نے کہا کہ ہم اس گردوارہ میں ہم مقیم ہیں یہاں بعض والینٹرس ہمیں لنگر سے غذا فراہم کررہے ہیں ۔ تقریباً دو ہزار ارکان خاندان کو اس بستی سے بچالیا گیا تھا جس میں سکھ ‘ مسلم اور ہندو شامل ہیں ۔ یہ تمام گذشتہ 7دن سے گردوارہ میں مقیم ہیں ۔ اس گردوارہ سے چند میٹر دور ایک مسجد میں بھی ریلیف کیمپ قائم کیا گیا ہے جہاں 500خاندان مقیم ہیں ان میں ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے مزدوروں کی تعداد زیادہ ہے ۔ مسجد میں رضاکارانہ طور پر خدمت انجام دینے والے غلام قدیر نے کہا کہ ہم سکھ برادرس کے لنگر خطوط پر راشن تقسیم کرنے کے بجائے کھاناپکاکر تقسیم کررہے ہیں ۔
کشمیر میں بارش سے راحت کاری اقدامات پر اثر
سرینگر۔14ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں و کشمیر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی و راحت کاری اقدامات متاثر ہورہے ہیں ۔ یہاں پر بارش کی وجہ سے کئی امدادی کام روک دیئے گئے ۔ آج صبح موسلادھار بارش نے متاثرین کو مزید پریشان کردیا ۔ مسلح افواج اور این ڈی آر ایف کے جوانوں نے وادی کشمیر میں سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے مزید 60ہزار افراد کو بچالیا ہے۔زائد از ایک لاکھ افراد ہنوزکئی دنوں سے پانی میں محصور ہیں۔ اس سے اندیشہ پیدا ہوگیا ہے کہ مسائل میں اضافہ ہوگا ۔ گذشتہ ہفتہ موسلادھار بارش سے جو افراد مشکلات کا شکار ہیں انہیں آج دوبارہ بارش کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔ سرینگر کے ایس ڈی ایم سید عابد رشید شاہ نے کہا کہ موسم کی خرابی کے باعث مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ ہزاروں افراد ہنوز سڑکوں پر دن گذار رہے ہیں ‘ انہیں سرچھپانے کیلئے جگہ نہیں ہے ۔ بعض مقامات پر عوام نے اپنے خیمہ لگادیئے ہیں جو واٹر پروف نہیں ہے ۔آئی ایم ڈی ڈائرکٹر بی پی یادو نے کہا کہ آج صبح ہوئی بارش سے عوام میں خوف پیدا ہوگیا تھا لیکن ہم نے کوئی وارننگ جاری نہیں کی ۔ آج ریاست میں کہیں بھی موسلادھار بارش نہیں ہوئی ۔ مسلح افواج اور این ڈی آر ایف کے ارکان نے جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں سے اب تک دو لاکھ افراد کو بچالیا ہے ۔ فوج کی امدادی کارروائی جاری ہے ۔چیف منسٹر جموںوکشمیر عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کو دستیاب تعداد کے مطابق سیلاب میں اب تک 129افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔