جموں ۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) پولیس اور تقریباً 200 سکھ نوجوانوں کے درمیان تصادم میں 2 پولیس ملازمین اس وقت زخمی ہوگئے جب علاقہ میں جموں میں ایک خالصتانی لیڈر جنرل سنگھ بھنڈران والے کا پوسٹر نکال دینے کے خلاف یہ نوجوان احتجاج کررہے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ 6 جون کو بھنڈران والے کی برسی کے پیش نظر ایک تنظیم نے یہ پوسٹرس آویزاں کئے تھے جسے نکال دینے پر برہم سکھ نوجوانوں نے لاٹھیوں اور کرپان کے ساتھ سستواری ۔ آر ایس پورہ سڑک پر اکھٹا ہوکر ٹریفک کو روک دیا۔ تاہم پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل داغتے ہوئے احتجاجیوں کو منتشر کردیا۔ اطلاعات میں یہ بتایا گیا کہ پولیس او رحکومت کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے بعض نوجوانوں نے سستواری میں جموں ۔ پٹھان کوٹ شاہراہ کوبند کردینے کی کوشش کی حتی کہ خالصتان کی تائید میں بھی نعرے لگائے گئے۔ پولیس کی بھاری جمعیت احتجاج کے مقام پہنچ کر انہیں ٹریفک کو روکنے سے باز آجانے کی ہدایت دی لیکن سکھ نوجوانوں نے پولیس پر اچانک سنگباری شروع کردی۔ پولیس نے تشدد پر آمادہ سکھ نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسوگیس کے شیل داغے جبکہ احتجاجیوں کی سنگباری میں 2 پولیس ملازمین زخمی ہوئے۔ پولیس نے بتایا کہ جموں میں پہلی مرتبہ سکھ عسکریت پسند لیڈر کا پوسٹر دیکھا گیا۔
جموں و کشمیر میں بازآباد کاری کیلئے مزید فنڈس درکار
سرینگر ۔ 4 جون (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں پارلیمانی پیانل نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے اسے قومی سانحہ قرار دیا اور مرکز سے متاثرہ افراد کی امداد اور بازآباد کاری کیلئے فراخدلانہ فنڈس جاری کرنے پر زور دیا۔ پارلیمانی اسٹانڈنگ کمیٹی کے رکن ایم پی حکم سنگھ نے بتایا کہ یہ ایک قومی سانحہ ہے اور قومی وسائل کے ذریعہ اس کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ ریاستی حکومت تنہا مسائل کا حل نہیں نکال سکتی۔ مرکزی حکومت کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں پر کثیر فنڈس درکار ہیں۔ اس لئے کمیٹی نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے ایک تخمینہ تیار کیا اور مرکز سے مزید فنڈس کی سفارش کی۔