جموں میں سرحد پر پاکستان کی شدید گولہ باری، بی ایس ایف جوان اور 4 شہری جاں بحق

جموں ، 18 مئی (سیاست ڈاٹ کام) جموں وکشمیر کے جموں اور سامبا اضلاع میں بین الاقوامی سرحد پر جمعہ کے روز پاکستانی رینجرز کی شدید مارٹر شلنگ کے نتیجے میں 4 عام شہریوں اور ایک بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کانسٹیبل سمیت 5 افراد ہلاک جبکہ قریب ایک درجن دیگر زخمی ہوگئے ۔ زخمیوں میں بی ایس ایف کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر بھی شامل ہے ۔ بین الاقوامی سرحد پر یہ ہلاکت خیز گولہ باری وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ جموں وکشمیر کے محض ایک روز قبل ہوئی ہے ۔ بی ایس ایف جموں فرنٹئر کے انسپکٹر جنرل رام اوتار نے کہا کہ بین الاقوامی سرحد پر صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف کی جانب سے پاکستانی رینجرز کی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا جارہا ہے ۔ جموں زون پولیس کے انسپکٹر جنرل ایس ڈی سنگھ جموال نے کہا کہ شدید متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام شروع کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلیف کیمپوں کو چالو کرکے ان میں تمام ضروری سہولیات دستیاب کرائی جارہی ہے ۔ سرکاری ذرائع نے نیوز ایجنسی یو این آئی کو بتایا کہ پاکستانی رینجرز کی طرف سے جمعرات اور جمعہ کی نصف شب کو جموں کے ارنیہ و آر ایس پورہ سیکٹروں اور ضلع سانبہ کے سانبہ سیکٹر میں شدید گولہ باری کا آغاز کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کے نتیجے میں 4 عام شہری اور بی ایس ایف کانسٹیبل ہلاک جبکہ قریب ایک درجن دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ مہلوک بی ایس ایف کانسٹیبل کی شناخت 28 سالہ سیتا رام اپادھیائے ساکن جھارکھنڈ کی حیثیت سے کی گئی ہے۔ اپادھیائے 192 بٹالین بی ایس ایف سے وابستہ تھا۔اس نے سنہ 2011 میں بی ایس ایف جوئن کرلی تھی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اپادھیائے ارنیہ سیکٹر میں اپنی چوکی میں ڈیوٹی دے رہا تھا کہ اس دوران وہ گولی لگنے سے شدید طور پر زخمی ہوا۔ وہ اسپتال لے جانے کے دوران دم توڑ گیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ آر ایس پورہ کے چندو چک میں پاکستان کی جانب سے فائر کئے گئے مارٹر گولے کے پھٹنے کی وجہ سے میاں بیوی ہلاک ہوئے۔

ان کی شناخت ترسیم لال اور اس کی بیوی منجیت کی حیثیت سے کی گئی ہے ۔ چندو چک میں لوگوں نے ترسیم اور اس کی بیوی کی ہلاکت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر ایمبولنس گاڑیاں فراہم کی گئی ہوتیں تو دونوں کی جان بچ سکتی تھی۔ ان کے کنبے کے ایک فرد نے کہا ‘سرحد پر جنگیں معمول بن گئی ہیں۔ کبھی وہاں سے فائرنگ ہوتی ہے تو کبھی یہاں سے ۔ ہم بیچ میں پھنس گئے ہیں۔ سرکار میں شامل لوگ خود بنگلوں میں بیٹھے ہوئے ہیں اور ہم یہاں روز مر رہے ہیں۔ ابھی تک سرکار کی طرف سے ایک بھی اہلکار یہاں نہیں آیا۔ ہمیں اپنی گاڑی کا استعمال کرکے زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ ووٹ لینے کے لئے تو سب آتے ہیں’۔