نئی دہلی 27 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) جموںو کشمیر میں خاص طور پر سنگباری جیسے واقعات سے نمٹنے کیلئے تمام خواتین پر مشتمل انڈیا ریزرو بٹالین قائم کی جائے گی ۔ وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے یہ بات بتائی ۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ چند دن قبل طالبات کو لال چوک میں سکیوریٹی فورسیس کے ساتھ جھڑپوں میں حصہ لیتے ہوئے دکھایا گیا تھا ۔ یہ جھڑپیں 24 اپریل کو ہوئی تھیں جو طلبا کا پولیس سے ٹکراؤ ہوا تھا ۔ اس دن وادی میں پانچ دن کی تعطیلات کے بعد تعلیمی اداروں کی کشادگی عمل میں آئی تھی ۔ عہدیدار نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کیلئے پانچ انڈین ریزرو بٹالینس مختص کئے گئے ہیں اور انہیں ایک بٹالین تمام خواتین پر مشتمل ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی بٹالین کو لا اینڈ آرڈر کی دوسری ذمہ داریاں بھی تفویض کی جائیں گی اور خاص طور پر انہیں احتجاجیوں سے نمٹنے کیلئے متعین کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ انڈین ریزرو بٹالینس کی پانچ ہزاروں جائدیادوں پر تقررات کیلئے 1,40,000 افراد نے درخواستیں داخل کی ہیں ۔ وزارت داخلہ کی جانب سے دیکھا گیا کہ 6,000 درخواستیں خواتین نے داخل کی تھیں جنہیں دیکھتے ہوئے وزارت داخلہ کی جانب سے ایک بٹالین خاص طور پر خواتین پر مشتمل تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ اس مسئلہ پر آج ایک اعلی سطح کے اجلاس میں غور و خوض کیا گیا جس کی صدارت وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کی تھی ۔ یہ اجلاس ریاست کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 2015 میں معلنہ 80,000 کروڑ کے پیکج سے متعلق غور و خوض کیلئے منعقد ہوا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ انڈین ریزرو بٹالینس میں بھرتیوں کا عمل شروع ہوچکا ہے ۔ تقریبا 40 فیصد درخواستیں صرف وادی کشمیر سے داخل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حوصلہ افزا رد عمل مل رہا ہے اور ایک عہدہ کیلئے تقریبا 30 درخواستیں تک داخل کی گئی ہیں۔ انڈین ریزرو بالینس کے قیام کا مقصد مقامی نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے اور حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تقریبا 60 فیصد جائیدادوں پر سرحدی اضلاع سے بھرتیاں کی جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بٹالین کے قیام پر جملہ اخراجات 61 کروڑ کے ہیں اور ان میں 75 فیصد اخراجات مرکزی حکومت برداشت کریگی ۔