جموںوکشمیر کا سیلاب قومی سانحہ‘1000کروڑ کی امداد

سرینگر/جموں۔7ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) جموں وکشمیر کے سیلاب کو’’ قومی سطح کا سانحہ ‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے آج سیلاب متاثرین کی بازآبادکاری کیلئے 1000کروڑ کے خصوصی امداد کا اعلان کیا ۔ انہوں نے ریاست کے عوام کی پریشانیوں اور تکالیف میں خود کو شریک کرتے ہوئے اس نازک صورتحال پر اظہار افسوس کیا ۔ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد سرینگر میں یہ اعلان کیا ہے ۔ سیلاب کی سنگین صورتحال میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے ۔ اب تک مرنے والوں کی تعداد 180 سے تجاوز کرگئی ہے ۔ وزیراعظم نے دیگر ریاستوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ ان سے جو کچھ ہوسکتا ہے وہ جموںو کشمیر کیلئے امداد کا انتظام کریں۔ وزیراعظم نے سرینگر میں چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ اور ریاستی حکومت کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کرتے ہوئے سیلاب کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ہونے والی تباہیوں پر دکھ کا اظہار کیا ۔ وزیراعظم نے محسوس کیا کہ سیلاب کی تباہیوں سے نمٹنے کیلئے ریاستی حکومت کو 1100کروڑ روپئے کی ضرورت ہے ۔ مرکزی حکومت ریاستی ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ کے ذریعہ یہ امداد کرے گی ۔ سیلاب سے متاثرہ افراد کو فوری امداد پہنچانے کیلئے حکومت کی جانب سے دستیاب امداد کو یقینی بنایا جائے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب میں ہلاک ہونے والے افرادکے ارکان خاندان کو فی کس دو لاکھ روپئے اور شدید زخمی افراد کو 50ہزار روپئے ایکس گریشیا دیا جائے گا ۔ مرکزی حکومت مسلح فوج اور نیم فوجی دستوں سے 5000خیمہ فراہم کرے گی ۔ مرکزی حکومت نے پیر سے اب تک وزیراعظم کے ریلیف فنڈ سے پانچ کروڑ روپئے جاری کئے ہیں تاکہ ایک لاکھ بلینکٹس خرید کر ضرورتمندوں میں تقسیم کیا جاسکے ۔ بچوں کو غذا سربراہ کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے ۔ مرکز نے 50ٹن ملک پاؤڈر بھی سربراہ کیا ہے ۔کشمیر میں سیلاب نے تمام علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ‘ سرینگر میں فوجی کنٹونمنٹ ‘ سیول سکریٹریٹ اور ہائیکورٹ زیر آب آچکے ہیں ۔ اس کے علاوہ تمام سڑکیں اور مواصلاتی رابطہ منقطع ہوا ہے ۔ جموں کے مختلف علاقوں سے 12000افراد کو بچالیا گیا ہے ۔

چیف منسٹر عمر عبداللہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس نازک صورتحال میں خوفزدہ نہ ہوں بلکہ ہمت سے کام لیتے ہوئے اپنی اور دوسروں کی زندگیاں بچانے کی کوشش کریں ۔ گذشتہ 50سال کے دوران یہ سب سے بھیانک سیلاب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام الناس پانی کی سطح سے دور رہیں ‘ حکومت ان تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے ۔ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران عمر عبداللہ نے مرکز سے زائد بچاؤ کاری مٹیریل فراہم کرنے کی اپیل کی تاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کام انجام دیئے جاسکے ۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ کابینی سکریٹری نے انہیں تیقن دیا ہے کہ 40تا 50کشتیاں سرینگر روانہ کی جائیں گی ۔ یہ کشتیاں پٹنہ ‘ گاندھی نگر اور غازی آباد سے لائی جائے گی ۔ جموں علاقہ کے علاوہ وادی کشمیر میں آج مزید 11افراد ہلاک ہوگئے ۔ سرینگر میں تجارتی مرکز لال چوک اور اطراف کے علاقے بھی زیرآب آگئے ہیں ۔ دریائے جہلم کئی مقامات پر خطرہ کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے ۔رہائشی اور تجارتی علاقوں میں سیلاب کی شدید تباہ کاریاں دیکھی جارہی ہے ۔ اس دوران محکمہ موسمیات نے پیش قیاسی کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ جموں و کشمیر میں آئندہ چار دن بارش نہیں ہوگی اس سے متاثرہ عوام کو کسی قدر راحت ملے گی ۔ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بعض مقامات پر انتہائی تیز اور تلنگانہ ، ودربھا اور وسطیٰ مہاراشٹرا میں ہلکی بارش کی پیاش قیاسی کی گئی ہے ، اڈیشہ اور متصل چھتیس گڑھ میں ہوا کے دباؤ میں کمی کا اثر برقرار ہے جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں بارش ہوسکتی ہے ۔

جموں و کشمیر میں سیلاب
70 کشتیاں اور 5 ٹیمیں روانہ
نئی دہلی؍ جموں ۔ /7 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں راحت کاری اقدامات کیلئے وزارت داخلہ نے 70 کشتیاں اور نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی 5 ٹیمیں روانہ کی ہیں ۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا ۔
٭ انڈین ایرفورس نے جموں سیکٹر میں ہند پاک سرحد کے قریب متعین 180 جوانوں کو آج محفوظ مقام منتقل کردیا ہے ۔ ایرکمانڈر پی ای پتنگے نے بتایا کہ 180 بی ایس ایف اور آر می جوانوں کا مختلف سرحدی علاقوں سے تخلیہ کرایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کئی سرحدی پٹیاں سیلاب سے متاثر ہیں اور ان جوانوں کو خطرہ لاحق تھا ۔
٭ چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے ریاست میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باوجود بروقت انتخابات منعقد کرانے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی ۔ انہوں نے بتایا کہ نومبر ۔ ڈسمبر تک انتخابات منعقد نہ کرنے کی صورت میں ریاست کے بعض علاقوں کا رابطہ منقطع ہوجائے گا ۔
٭جموں و کشمیر میں سیلاب کی صورتحال کے باوجود فوج سخت چوکسی اختیار کئے ہوئے ہے تاکہ سرحد پار سے مداخلت کاری کی کوششوں کو ناکام بنایا جائے ۔ لیفٹننٹ جنرل ایچ کے سنگھ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے اس پار بھی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور وہاں بھی کافی نقصانات ہوئے ہیں۔اس کے باوجود ہم صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔