شفاف تفتیش میں ڈاکٹر کفیل صاف بری ہوجائیں گے

الٰہ آباد: گورکھپور میں دماغی بخار کا ایک سلسلہ عرصہ دراز سے چلا آرہا ہے۔اس بخار کو میڈیکل سائنس میں منن جائٹیز بھی کہتے ہیں۔ یہ بیماری گورکھپور مہاراج کے گردو نواح سے پھیلتی ہے اور دیگر شہروں میں بھی اس کا دبدبہ قائم رہتا ہے۔۲۰۱۷

ء میں یہ بیماری گورکھپور پھیلی تھی جس میں کئی درجنوں بچوں کی موت ہوگئی تھی۔ڈاکٹر کفیل احمد پر یوپی حکومت اور سی ایم او کی جانب سے ان پر مقدمہ کروایا گیاتھا ۔لیکن الٰہ آباد ہائی کورٹ نے آج ڈاکٹر کفیل احمد کی ضمانت عرضی منظور کرلی ہے۔ان پر گورکھپور سانحہ کا الزام تھا۔یوپی سرکار اور سی ایم او نے ان پر مقدمہ درج کروایا تھاجس کے سبب انہیں جیل ہوگئی تھی۔ان کے وکیل ایڈوکیٹ نے مضبوط دلیل پیش کی ۔انہوں نے کورٹ کو بتایا کہ ۱۰؍ اگسٹ ۲۰۱۷ء کو بی آر ڈی میڈیکل کالج اسپتال گورکھپور میں جب دماغی بخار کے سبب درجنوں بچوں کی موت کی خبر میڈیا میں آئی تو ڈاکٹر کفیل احمد چھٹی پر ہوتے ہوئے بھی میڈیکل پہنچ گئے اور بچوں کو بچانے میں لگ گئے۔

انھوں نے آکسیجن کا انتظام کیا اور خود گاڑی چلاکر سلینڈر لائے ۔ڈاکٹر کفیل اس بحران کے دوران مریض کے والدین کوبھی سمجھاتے رہے۔اور وہاں موجود لوگوں اور میڈیا نے ان کی ستائش بھی کی ۔لیکن دوسرے افسران کو انکا یہ عمل پسند نہیں آیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ ایک سازش کے تحت ڈاکٹر کفیل ہی ملزم بنادیا گیا اور انہیں گرفتار کرلیا گیا تاہم عدالت نے انہیں ضمانت دے دی ہے۔وکیل نظر الاسلام نے کہا کہ پر شفاف تفتیش ہونے پر وہ صاف بری ہوجائیں گے۔