ذرائع ابلاغ کے شعبہ کی ایک اہم شخصیت کو جنگی جرائم کے الزام میں سزائے موت کا سامنا
ڈھاکہ۔28اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے آج جماعت اسلامی کے اعلیٰ سطحی قائد میر قاسم علی کی درخواست برائے نظرثانی کی سماعت مکمل کرلی ۔ انہوں نے جنگی جرائم کے الزام میں سزائے موت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواست پیش کی تھی ۔ 1971ء کی بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران انہوں نے مبینہ طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا ۔ عدالت منگل کے دن درخواست پر فیصلہ سنائے گی ‘ یہ قطعی فیصلہ ہوگا جو 30اگست کو سنایا جائے گا ۔ عدالت کے عہدیدار نے خبر دی ہے کہ چیف جسٹس سریندر کمار سنہا نے وکیل استغاثہ اور ملزمین کے وکلاء صفائی کی دلائل سماعت کرنے کے بعد یہ اعلان کیا ہے ۔ 64سالہ علی ذرائع ابلاغ کی دنیا کے ایک مشہورشخص ہیں ۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں اپنی درخواست نظرثانی پیش کی تھی ۔ ان کے بارے میں مکمل فیصلہ جس میں انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل نے 6جون کو انہیں سزا موت سنائی تھی ‘ شائع ہوچکا ہے ۔
وہ کئی تاجر گھرانے اور ذرائع ابلاغ کی کمپنیوں بشمول موجودہ معطل ٹی وی چینل کے مالک ہیں اور مرکزی عاملہ کونسل جماعت اسلامی کے رکن بھی ہیں ۔ جماعت اسلامی نے 1971ء کی بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کی مخالفت کی تھی ‘انہیں ایک نیم فوجی تنظیم چلانے کا مجرم قرار دیا گیاتھا ۔ البدر نامی تنظیم کے اذیت رسانی شعبہ میں کئی افراد کو قتل کیا ہے ۔ لاکھوں افراد مبینہ طور پر پاکستانی فوج اور مقامی افراد کے تعاون سے قتل کردیئے گئے ۔ 4 افراد بشمول جماعت اسلامی کے 3قائدین اور بی این پی کے ایک نامور قائد کو جنگی جرائم کے مقدمات کے بعد پھانسی پر لٹکادیا گیا ہے ۔اس کارروائی کا 6سال قبل آغازہوا تھا ‘جبکہ دو افراد پیرانہ سالی کی بناء پر جیل میں فوت ہوگئے تھے ۔ بنگلہ دیش کی مکتی باہنی نے 1971ء میں پاکستان سے بنگلہ دیش کی آزادی کیلئے جنگ کی تھی۔