عوام کی ذہن سازی کیلئے کمیٹی کی تشکیل ، جناب خواجہ عارف الدین کا بیان
حیدرآباد۔/23 فروری(سیاست نیوز) علحدہ تلنگانہ ریاست اب حقیقت بن چکی ہے گوکہ عملی طور پر آندھرا پردیش کی تقسیم کے لئے وقت درکار ہے تاہم ریاست کی ملی تنظیمیں بھی تقسیم ریاست کے ساتھ تنظیمی علحدگی کے لئے آمادہ نظر آتی ہیں مگر ان اداروں کی تنظیمی تقسیم خوشگوار انداز میں عمل میں آئے گی مگر ان اداروں کا یہ عمل سرکاری سطح پر ریاستوں کی تقسیم کے عمل کے تابع نہیں رہے گا۔ جماعت اسلامی ہند کا جہاں تک معاملہ ہے آندھرا پردیش کی یونٹ نہ صرف آندھرا پردیش کا احاطہ کرتی ہے بلکہ اسی صوبائی امیر کے تحت ریاست اڈیشہ کے امور انجام دئیے جاتے ہیں تاہم جماعت کی مرکزی شوریٰ نے حالات کا بہت پہلے ہی ادراک کرتے ہوئے گذشتہ برس ہی یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ آئندہ میقات کے لئے تلنگانہ اور مابقی ریاست آندھرا پردیش کے لئے علحدہ تنظیمی ڈھانچے رکھے جائیں۔ اس خصوص میں امیر حلقہ آندھرا پردیش و اڑیشہ جناب خواجہ عارف الدین نے سیاست سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اپریل 2013ء میں ہی مرکزی شوریٰ نے اصولی طور پر یہ طئے کرلیا تھا کہ 2015 ء میں ریاستی شاخ کی تنظیم جدید کے موقع پر تلنگانہ اور مابقی آندھرا کے لئے علحدہ علحدہ یونٹس رکھے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس خصوص میں افراد کی تیاری اور ذہن سازی کے لئے ایک 40 رکنی کمیٹی جناب ایس ایم ملک کی قیادت میں تشکیل دی جاچکی ہے تاکہ منقسمہ ریاست میں تنظیمی قیادت کو ابھارا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی جیسی تنظیم عجلت میں فیصلے نہیں کرسکتی اس لئے ہماری مرکزی قیادت نے تقسیم ریاست کے پیدا شدنی صورتحال کا پہلے سے ہی اندازہ لگالیتے ہوئے اصولی طور پر یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ چاہے سرکاری طور پر ریاست کی تقسیم ہو یا نہ ہو مگر آئندہ میقات میں آندھرا پردیش میں جماعت کی تنظیم کو دو حصوں میں منقسم کردیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ جماعت کے تنظیمی امور پر سرکاری سطح پر صوبائی سرحدات کا اثر نہیں پڑتا مگر جماعت نے آنے والے دنوں میں جماعت کو مستحکم اور مضبوط بنانے اڈیشہ میں بھی ایک علاقائی دفتر قائم کردیا اور سیما آندھرا کے لئے بھی وجئے واڑہ میں ایک علاقائی دفتر کا گذشتہ برس ہی افتتاح عمل میں آیا اور امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے اپنے دورہ آندھرا پردیش کے موقع پر علاقائی دفتر کا افتتاح کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ برس ہی یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا آئندہ میقات میں اڈیشہ کے لئے بھی علحدہ علاقائی یونٹ بنائی جائے یا پھر سیما آندھرا کے تحت ہی رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ میقات میں علحدہ یونٹ کے تحت سیما آندھرا کے امور دئیے بھی جاتے ہیں تو ہمارا ربط وہاں کے رفقائے جماعت سے ویسے ہی باقی و برقرار رہے گا جیسے پہلے سے ہے۔ ہم صوبائی طور پر تقسیم ہونے کے باوجود جدا نہیں ہوتے۔
اسی طرح ایک دوسری بڑی تنظیم جمعیتہ علماء ہند کا بھی ایسا معاملہ ہے جس پر تقسیم ریاست کا اثر نہیں پڑنے والا ہے۔ ریاستی صدر جمعیتہ علماء (محمود مدنی گروپ) جناب حافظ پیر شبیر احمد رکن قانون ساز کونسل نے کہا کہ سرکاری سطح پر ریاست تقسیم بھی ہوجائے تو دونوں علاقوں کے لئے جمعیتہ علماء کی موجودہ ریاستی یونٹ ہی 2016 ء تک کام کرتی رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ معیاد 2016 ء میں ختم ہوگی اور تب ہی ریاستی منتظمہ اس مسئلہ کا جائزہ لے گی اور ضرورت محسوس کرتی ہے تو دو علحدہ یونٹس کی تجویز مرکزی منتظمہ کو روانہ کرے گی اور مرکزی قیادت جو فیصلہ اس وقت کرے گی اس پر عمل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کی تقسیم کا اثر جمعیتہ کی تنظیم یا اس سے جڑے افراد پر نہیں پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب علحدہ تلنگانہ ریاست کی جدوجہد جاری تھی اس وقت انہوں نے اپنے رفقاء سے واضح طور پر یہ کہہ دیا تھا کہ وہ علاقائی طور پر جو مناسب سمجھیں موقف اختیار کریں چنانچہ علحدہ تلنگانہ ریاست کی جدوجہد میں تلنگانہ اضلاع جمعیتہ کے کئی قائدین نے حصہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ کل ہی کرنول میں ایک زبردست جلسہ عام منعقد ہوا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ تقسیم ریاست کے باعث دونوں علاقوں کے عوام میں جو اجنبیت عمومی طور پر پائی جاتی ہے اس کا اثر جمعیتہ کے ارکان میں محسوس نہیں ہوا چونکہ ہمارا ربط علاقائی سرحدات کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ ہماری یہ اخوت، دین کی بنیاد پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر علحدہ یونٹس بنائے بھی جاتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کے ساتھ ویسے ہی تعاون و اشتراک کرتے رہیں گے جیسے ہم دوسری ریاستوں کے ساتھ کرتے آتے ہیں۔