جلوس میں شر انگیز ورقیوں کی تقسیم

پرانا شہر کو ’ منی پاکستان ‘ قرار دینے کی کوشش، ہندو اتحاد پر زور
حیدرآباد27  ستمبر (سیاست نیوز) شہر میں گنیش جلوس کے دوران اکثریتی طبقہ کو مذہب کی بنیاد پر متحد ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے ورقیے تقسیم کئے گئے۔ بھاگیہ نگر گنیش اتسو سمیتی کی جانب سے تقسیم کئے گئے اِن ورقیوں میں ہندو سماج کو متحد ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے حیدرآباد کے پرانے شہر کو ’’مِنی پاکستان‘‘ قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ تقسیم کئے گئے پمفلٹ میں نظام کے دور حکومت کو نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ 1948ء میں سردار پٹیل نے نظام کی حکمرانی کو پولیس ایکشن کے ذریعہ ختم کرتے ہوئے حیدرآباد اسٹیٹ کو ہندوستان میں شامل کیا تھا لیکن شہر حیدرآباد ابھی تک اُس نظریہ سے پاک نہیں بنا ہے۔ پمفلٹ میں ہندو سماج کو مذہبی بنیاد پر متحد ہونے کی دعوت دیتے ہوئے حکومت اور پولیس پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ حیدرآباد میں جب کبھی ہندو مسلم تہوار یکساں آتے ہیں تو ایسی صورت میں پولیس کی جانب سے ہندو تہواروں پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں۔ ان حالات کا مقابلہ کرنے اور صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے ہندو سماج کو متحد ہونے کا مشورہ دیتے  ہوئے یہ کہا گیا کہ رضاکاروں نے جس فکر کو جنم دیا تھا اُسی فکر کے ذریعہ حیدرآباد کے پرانے شہر کو مِنی پاکستان میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے جسے ختم کرنے کے لئے ہندوؤں کا متحد ہونا ضروری ہے۔ مذکورہ پمفلٹ میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کا تذکرہ کرتے ہوئے اُن کے خلاف بدکلامی کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اِس پمفلٹ میں ایک ٹی وی چیانل کا بھی تذکرہ موجود ہے۔ ہندو سماج سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ وہ اپنے تمام مسائل کے حل کے لئے ذات پات سے اوپر اُٹھ کر مذہب کی بنیاد پر متحد ہوجائیں جس سے تمام مسائل کا حل ممکن بنایا جاسکے گا۔ شاہ علی بنڈہ، فلک نما کے علاوہ چارمینار کے قریب یہ ورقیے تقسیم کئے گئے جس میں حیدرآباد کی شبیہہ کو مسخ کرنے کے علاوہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والی بے بنیاد باتیں تحریر کی گئی ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ حیدرآباد کے علاقہ پرانے شہر میں آج بھی رضاکاروں کا نظریہ موجود ہے جسے ختم کرنا ضروری ہے۔