حیدرآباد۔/11جون، ( سیاست نیوز) جشن تلنگانہ تقاریب کے سلسلہ میں اردو پروگراموں کے انعقاد کیلئے منظورہ ٹنڈر پر تنازعہ نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں میں دوری پیدا کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جس انداز میں ٹنڈر منظور کیا گیا اس سے اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیدار خوش نہیں تھے اور یہی وجہ محکمہ کے بعض اہم عہدیداروں میں باہمی اختلافات اور دوری کا سبب بن چکی ہے۔جشن تلنگانہ کے سلسلہ میں اقلیتی بہبود کی جانب سے 11پروگرام طئے کئے گئے تھے جن میں سے 9اردو سے متعلق پروگرام تھے، ان تمام پروگراموں کے اسٹیج اور دیگر انتظامات کیلئے ٹنڈر طلب کئے گئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ابتداء میں جس کنٹراکٹر کو 64لاکھ روپئے میں ٹنڈر منظور کردیا گیا وہ ایک اعلیٰ عہدیدار سے قریب بتایا جاتا ہے۔ جب اس عہدیدار کو ٹنڈر کی منظوری کا پتہ چلا تو انہوں نے اس شخص کو ٹنڈر سے دستبرداری اختیار کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے بعد حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ایک کنٹراکٹر کی سفارش کی جو 60لاکھ روپئے میں پروگراموں کے انتظامات کیلئے تیار تھا لیکن متعلقہ عہدیداروں نے 62لاکھ روپئے میں دوسرے کنٹراکٹر کو ٹنڈر منظور کردیا جس پر عہدیداروں میں باہمی ناراضگی پیدا ہوگئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے سفارش کردہ شخص کو ٹنڈر الاٹ نہ کئے جانے اور 60لاکھ کے بجائے 62لاکھ میں ٹنڈر کی منظوری پر مختلف چہ میگوئیاں ہونے لگیں۔ آخر کار عہدیداروں نے 9اردو پروگراموں میں تاریخی چارمینار کے دامن میں منعقدہ ’ شام غزل ‘ کے انتظامات اس کنٹراکٹر کے سپرد کئے جس کی اعلیٰ عہدیداروں نے سفارش کی تھی۔ دیگر پروگراموں کے انتظامات 62 لاکھ روپئے والے کنٹراکٹر کے سپرد کئے گئے۔ اس طرح معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ابھی تک اس مسئلہ پر اختلافات برقرار ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت نے ان پروگراموں کیلئے ایک کروڑ روپئے بجٹ منظور کیا تھا لیکن تاحال صرف 50لاکھ روپئے ہی جاری کئے گئے۔ انتظامات کا ٹنڈر حاصل کرنے والے کنٹراکٹر کو ابھی تک مکمل رقم جاری نہیں کی جاسکی۔ یوں تو جشن تلنگانہ کی تقاریب کے اختتام کو ایک ہفتہ مکمل ہونے کو ہے لیکن ٹنڈر کے مسئلہ پر عہدیداروں میں باہمی تناؤ ابھی برقرار ہے جس کا اثر اقلیتی بہبود کی کارکردگی پر پڑسکتا ہے۔