جسے اللہ رکھے …

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ لڑکی جس کا نام ثمن تھا، بہت خوبصورت تھی۔ وہ ہمیشہ بڑوں کی عزت کرتی تھی اور غیبت نہیں کرتی تھی اور اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے راضی ہوتا ہے جس سے اس کی مخلوق راضی ہو، لیکن پھر شاید اس کی آزمائش کا دن آگیا۔ اسے شکار کا بہت شوق تھا، وہ جنگل میں شکار کرنے گئی اور شکار ڈھونڈتے ڈھونڈتے رات ہوگئی۔ پرندے اپنے اپنے گھونسلوں میں جانے لگے اور تمام جانور اپنے اپنے ٹھکانے پر پہنچ گئے۔

اندھیرا ہوتا گیا۔ وہ لڑکی راستہ بھول گئی، اچانک اس نے سامنے ایک بہت بڑی چیز دیکھی جس کا چہرہ لمبی زلفوں کے پیچھے تھا اور اس کے ناخن لمبے لمبے تھے۔ ہر طرف دھواں ہی دھواں نظر آنے لگا، لڑکی کو ڈر نہیں لگا کیوں کہ جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔ آخرکار اس خوفناک چیز نے اپنے قدم آگے بڑھائے اور اس لڑکی نے اللہ کو یاد کیا، وہ آگے بڑھتی رہی۔ لڑکی کے گلے میں ایک تعویذ تھا جس پر اللہ کا نام تھا۔ اب اس چیز نے حملہ کیا لیکن اس پر کوئی اثر نہیں ہوا کیونکہ خدا کی ذات اس کی محافظ تھی اور اس نے آیۃ الکرسی پڑھی اور اس پر پھونکی، وہ چیز جل کر خاک ہوگئی اور وہ لڑکی تیزی سے اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئی، جب وہ گھر پہنچی تو صبح ہوچکی تھی۔ اس لڑکی نے شکریہ ادا کیا کہ اللہ تعالیٰ نے آزمائش کے بعد اس کی مدد کی۔ وہ لڑکی سب کی پسندیدہ تھی کیونکہ اس نے کبھی کسی کا دل نہیں دکھایا تھا اور اللہ تعالیٰ ایسے بندوں سے راضی ہوتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اس لڑکی کی طرح اپنے رب پر کامل ایمان رکھیں۔ اور ثمن کی طرح ایک پیاری لڑکی بن جائیں!