جسٹس گنگولی کا اعزازی پروفیسر کے عہدہ سے استعفیٰ

کولکتہ ۔ 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال انسانی حقوق کمیشن کے صدرنشین پریشان حال ریٹائرڈ جسٹس اشوک کمار گنگولی نے آج قومی یونیورسٹی برائے عدالتی علوم کے اعزازی پروفیسر کے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا۔ اسی یونیورسٹی کی ایک طالبہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزام عائد کئے ہیں۔ چند اساتذہ نے ان کے برقرار رہنے پر ذہنی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ گنگولی نے کہا کہ اسی انہوں نے اپنا مکتوب استعفیٰ روانہ کردیا۔ مغربی بنگال انسانی حقوق کمیشن کے صدرنشین کے عہدہ سے استعفیٰ کے بارے میں انہوں نے آج قبل ازیں کہا کہ وہ ’’خاموش‘‘ رہنا پسند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اخبارات میں مرکزی کابینہ کی صدارتی حوالہ کی منظوری کے بارے میں پڑھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیا تبصرہ کرسکتے ہیں، جبکہ واقعات ان کے قابومیں نہیں ہے۔ اس لئے انہوں نے کوئی ردعمل ظاہر کئے بغیر خاموش رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جسٹس گنگولی کی صدرنشین مغربی بنگال انسانی حقوق کمیشن کے عہدہ سے برطرف کرنے کی کارروائی میں کل معمولی سی پیشرفت ہوئی جبکہ مرکزی کابینہ نے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ کو روانہ کرنے کی تجویز کو منظور کرلیا۔ سپریم کورٹ ان کی جنسی بدکرداری کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ مبینہ طور پر انہوں نے ایک لا انٹرن کے ساتھ جو قومی یونیورسٹی برائے عدالتی علوم کی طالبہ تھی، جنسی بدسلوکی کی تھی۔ یونیورسٹی کے لا کالج کے ترجمان نے کہا کہ وہ جسٹس گنگولی کے مستعفی ہونے کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ ترجمان روچیراگوسوامی نے کہا کہ ہمارے وائس چانسلر پی ایشور بھٹ نے بھی اس موقف کی ستائش کی ہے اور اساتذہ کو اس کی اطلاع دے دی گئی ہے جنہوں نے ان سے لاتعلق ہوجانے کا مطالبہ کیا تھا۔