جسٹس گنگولی کا استعفیٰ گورنر مغربی بنگال نے منظور کرلیا

عبوری قانونی مددگارکو جنسی ہراسانی کے الزام کا شاخسانہ، سپریم کورٹ کے سابق جج بالآخر سبکدوش
کولکتہ 7 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) عبوری قانونی مددگار کی جنسی ہراسانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس اشوک کمار گنگولی نے بالآخر آج مغربی بنگال انسانی حقوق کمیشن کے صدرنشین کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ ریاستی گورنر ایم کے نارائنن سے جسٹس گنگولی نے ملاقات کرتے ہوئے اپنا مکتوب استعفیٰ پیش کیا تھا اور اعلیٰ سطحی ذرائع نے کہا ہے کہ گورنر نے ان کا یہ استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔ ذرائع نے پی ٹی آئی سے کہاکہ ’’گورنر نے یہ استعفیٰ منظور کرلیا ہے

اور اس کے بارے میں حکومت کو مطلع کردیا گیا ہے‘‘۔ 66 سالہ گنگولی نے گورنر سے راج بھون میں ملاقات کے بعد وہاں موجود اخباری نمائندوں سے بات چیت یا کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم انتہائی اعلیٰ سرکاری ذرائع نے کہاکہ مرکزی کابینہ کے چار دن قبل منعقدہ اجلاس میں اس مسئلہ کو صدارتی حوالہ کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ قانون انسانی حقوق کمیشن کے احکام کے مطابق ان کو اس عہدہ سے ہٹایا جاسکے۔ جسٹس گنگولی پر نومبر میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ اُنھوں نے قانون کی ایک عبوری مددگار کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔ جس کے باوجود وہ اپنے عہدہ سے مستعفی ہونے سے مسلسل انکار کررہے تھے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کے تین ججوں کی کمیٹی نے بھی اُنھیں ماخوذ قرار دیا تھا۔ لیکن جسٹس گنگولی نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کے طور پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے۔