جسٹس جوزف کی سپریم کورٹ کو ترقی کی سرکاری منظوری

نئی دہلی 3 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے سپریم کورٹ کالجیم کی سفارش کو منظوری دے دی ہے جس کے مطابق جسٹس کے ایم جوزف جو اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے صدر ہیں، سپریم کورٹ کو ترقی پر منتقل کئے جائیں گے۔ اِس طرح عدلیہ کے ساتھ حکومت کا طویل مدتی تنازعہ ختم ہوجائے گا۔ حکومت نے مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اندرا بنرجی اور اڑیسہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ونیت سرن کے سپریم کورٹ کو تبادلہ کی بھی منظوری دی۔ جسٹس جوزف کا نام جج سپریم کورٹ کے لئے کالجیم کی سفارش میں موجود تھا۔ سپریم کورٹ کالجیم کے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا نے 10 جنوری کو یہ سفارش پیش کی تھی۔ 30 اپریل کو حکومت نے یہ سفارش غور کے بعد اِس بنیاد پر واپس کردی تھی کہ اُنھوں ضروری سینیاریٹی حاصل نہیں ہے۔ ایگزیکٹیو نے نشاندہی کی تھی کہ کئی ہائیکورٹس کی نمائندگی موجود نہیں ہے اور جسٹس جوزف کی ترقی ایک بار پھر علاقائی نمائندگی کے اُصول کی خلاف ورزی ہوگی۔ اُن کی پیرنٹ ہائی کورٹ کیرالا ہائیکورٹ ہے۔ جسٹس جوزف نے اتراکھنڈ میں 2016 ء میں صدر راج کے نفاذ کو کالعدم قرار دیا تھا جبکہ کانگریس حکومت کو ہریش راوت نے برطرف کردیا تھا۔ کالجیم 16 مئی کو اُصولی اعتبار سے اِس فیصلے کا اعادہ کرچکا ہے اور جسٹس جوزف کے نام کی سفارش کو مسترد کرچکا ہے۔ ذرائع کے بموجب تقررات کے احکام امکان ہے کہ پیر کے دن جاری کئے جائیں گے۔ سپریم کورٹ میں ججوں کے تقررات کی تعداد 25 ہوجائے گی۔