ججس کے تقررات کا سسٹم بہتر بنانے کی تائید

نئی دہلی۔ 22 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی حکومت نے عدلیہ میں کرپشن پر جاری تنازعہ کے پیش نظر ججس کے تقررات کے سسٹم کو بہتر بنانے کی تائید کی ہے۔ پارلیمنٹ میں انا ڈی ایم کے ارکان نے مسلسل دوسرے دن بھی عدلیہ کے تقررات کے بارے میں ہنگامہ مچا دیا۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے لوک سبھا میں یہ اعتراف کیا کہ کاٹجو نے جو تبصرہ کیا ہے وہ واقعہ پیشرو یو پی اے دور حکومت کا ہے۔ تاہم وزیراعظم کے دفتر نے جج کے تقرر کی سفارش کے سلسلہ میں وضاحت طلب کی ہے۔انہوں نے خواہش کی کہ مرکز میں اُس ڈی ایم کے وزیر کے نام کا انکشاف کیا جائے ،

برہم انا ڈی ایم کے ارکان نعرہ لگاتے ہوئے لوک سبھا کے وسط میں جمع ہوگئے کیونکہ وہ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کے جواب سے مطمئن نہیں تھے۔ اس کی بناء پر ایوان کا اجلاس دو مرتبہ ملتوی کردیا گیا۔ راجیہ سبھا میں بھی اس مسئلہ پر کارروائی میں خلل اندازی دیکھی گئی۔ انا ڈی ایم کے اور ڈی ایم کے ارکان اجلاس کے آغاز کے ساتھ ہی اس مسئلہ پر باہم اُلجھ گئے جس کی وجہ سے اجلاس مختصر وقفہ کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ لوک سبھا میں انا ڈی ایم کے ارکان کے مطالبات کے جواب میں مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ 2003ء میں کالیجیم کو ’’کچھ تحفظات ‘‘ تھے

اور اس نے تفتیش کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ جج کے معاملے پر غور نہ کیا جائے لیکن بعدازاں یو پی اے دور حکومت میں وزیراعظم کے دفتر سے وضاحت طلب کی گئی کہ اس جج کی سفارش کیوں نہیں کی گئی ہے۔ کالیجیم نے ایک بار پھر کہا کہ اس جج کی سفارش نہیں کی جانی چاہئے۔ بعدازاں وزارت قانون کے محکمہ انصاف نے کالیجیم کو ایک نوٹ روانہ کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ان کے معاملے پر غور کیا جائے اور انہیں توسیع دی جائے۔ وزیر قانون نے کہا کہ یہ جج چونکہ اب سبکدوش ہوچکے ہیں، اس لئے یہ معاملہ مزید برقرار نہیں ہے۔ کالیجیم کے ججس بھی سبکدوش ہوچکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے شانتی بھوشن مقدمہ میں حوالے دیتے ہوئے وزیر قانون نے تبصرہ کیا کہ وقت پیچھے کی طرف سفر نہیں کرسکتا۔ انا ڈی ایم کے ارکان نے جو اندیشے ظاہر کئے ہیں، ان کا نوٹ لیا جاچکا ہے اور ججس کے تقررات کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ایک قومی عدلیہ کمیشن تشکیل دیا جائے گا جو ایسے تقررات کی سفارش کرے۔