نئی دہلی۔2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج مرکزی حکومت سے یہ سوال کیا کہ کولیجیم کی سفارشات کے باوجود ہائی کورٹ کے ججس اور چیف جسٹس کا تبادلہ کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔ عدالت نے زیر تصفیہ تبادلوں کی تفصیل اور اس کی وجوہات بتاتے ہوئے اندرون دو ہفتے موقف رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے کہا کہ ایک ہی ہائی کورٹ میں ججس کو مستقل طور پر برقرار رکھنے سے کئی شبہات اور غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہیں۔ اس ضمن میں سفارشات کے باوجود حکومت تبادلوں سے کیوں گریز کررہی ہے۔ مرکز کو چاہئے کہ وہ وہ ان سفارشات کو نظرثانی کے لئے واپس کردے۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی زیر قیادت بنچ نے اٹارنی جنرل مکل روہتگی سے یہ بات کہی۔ جسٹس ٹھاکر کل بحیثیت چیف جسٹس آف انڈیا سبکدوش ہورہے ہیں۔ انہوں نے اس سے پہلے بھی ججس کے تقررات کے بارے میں حکومت کو متعدد مرتبہ توجہ دلائی تھی اور اس مسئلہ پر دونوں میں باہمی روابط متاثر بھی ہونے لگے تھے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کولیجیم نے ججس کے 37 نام حکومت کو واپس بھیج دیئے ہیں اور اس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔