جب انگریزوں نے اورنگ زیب عالمگیر کو للکارا

اسلام آباد ، 7 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ویسے تو ایسٹ انڈیا کمپنی 1603 میں ہندوستان آمد کے بعد مسلسل فتوحات حاصل کرتی چلی گئی اور اس دوران دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک کمپنی نے ایک ملک پر قبضہ کر لیا لیکن اسی سفر کے دوران ایک موڑ پر انھیں ایسی شرمناک شکست ہوئی تھی جس نے کمپنی کا وجود ہی خطرے میں ڈال دیا تھا۔ بعد میں کمپنی نے اپنے ماتھے سے یہ داغ دھونے کی سرتوڑ کوشش کی۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ سراج الدولہ اور ٹیپو سلطان پر فتح حاصل کرنے سے پہلے ایسٹ انڈیا کمپنی نے اورنگ زیب عالمگیر سے بھی جنگ لڑنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں بری شکست کھانے کے بعد انگریز سفیروں کو ہاتھ باندھ کر اور دربار کے فرش پر لیٹ کر مغل شہنشاہ سے معافی مانگنے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ واقعہ کچھ یوں ہے کہ انگریزوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے قیام کے بعد ہندوستان کے مختلف علاقوں میں اپنی تجارتی کوٹھیاں قائم کر کے تجارت شروع کر دی تھی۔ ان علاقوں میں ہندوستان کے مغربی ساحل پر واقع سورت اور بمبئی، اور مشرق میں مدراس اور موجودہ کلکتہ شہر سے 20 میل دور دریائے گنگا پر واقع بندرگاہیں ہگلی اور قاسم بازار اہم تھے۔ انگریز ہندوستان سے ریشم، گڑ کا شیرہ، کپڑا اور معدنیات لے جاتے تھے۔ خاص طور پر ڈھاکے کی ململ اور بہار کے قلمی شورے (جو باردو بنانے میں استعمال ہوتا ہے) کی انگلستان میں بڑی مانگ تھی۔ انگریزوں کے سامانِ تجارت پر ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا تھا بلکہ ان کے کل سامان کی
قیمت کا ساڑھے تین فیصد وصول کر لیا جاتا تھا۔

مغلوں کی تجارتی پالیسی پر تنازع
اسی زمانے میں صرف انگریز نہیں، بلکہ پرتگیزی اور ولندیزی تاجروں کے علاوہ کئی آزاد تاجر بھی اسی علاقے میں سرگرم تھے۔ انھوں نے مغل حکام سے مل کر اپنے لئے وہی تجارتی حقوق حاصل کر لیے جو انگریزوں کے پاس تھے۔ جب یہ خبر لندن میں کمپنی کے صدر دفتر پہنچی تو ایسٹ انڈیا کمپنی کے سربراہ جوزایا چائلڈ کے غیظ و غضب کی انتہا نہ رہی۔ انھیں یہ گوارا نہیں تھا کہ ان کے منافع میں کوئی اور بھی حصہ دار بنے۔
اس موقعے پر جوزایا چائڈ نے جو فیصلہ کیا وہ عجیب ہی نہیں، غریب ہی نہیں بلکہ پاگل پن کی حدوں کو چھوتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ انھوں نے ہندوستان میں مقیم کمپنی کے حکام سے کہا کہ وہ بحیرۂ عرب اور خلیجِ بنگال میں مغل بحری جہازوں کا راستہ کاٹ دیں، اور جو جہاز ان کے ہتھے چڑھے، اسے لوٹ لیں۔ یہی نہیں بلکہ 1686 میں چائلڈ نے انگلستان سے سپاہیوں کی دو پلٹنیں بھی ہندوستان بھجوا دیں اور انھیں ہدایات دیں کہ ہندوستان میں مقیم انگریز فوجیوں کے ساتھ مل کر چٹاگانگ پر قبضہ کر لیں۔