نئی دہلی ۔12جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) جاپان بحری جنگی مشقوں کا ایک حصہ بننا چاہتا ہے جو ہندوستان اور امریکہ ہر سال منعقد کرتے ہیں ۔ اس طرح یہ مشقیں سہ فریقی ہوجائیں گی ۔ چھ سال قبل جاپان کو ان مشقوں سے چین کے اعتراضات کی وجہ سے باہر رکھا گیا تھا ۔ وزیر دفاع جاپان اٹسونوری اونوڈیرا نے واضح کردیا کہ مجوزہ سہ فریقی ملابار سلسلہ کی بحری جنگی مشقیں کسی مخصوص ملک کے خلاف نہیں ہے اور اس علاقہ کی بحری گذرگاہوں کو صیانت فراہم کرنا ان کا بنیادی مقصد ہے ۔ اجلاس کے دوران وزیر دفاع اے کے انٹونی نے جاپانی بحریہ کی ان مشقوں کی شرکت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بحری جنگی مشقوں میں ہندوستان کی برّی افواج شرکت نہیں کررہی ہے ۔ جاپانی بحریہ ان مشقوں میں شرکت کا خواہشمند ہیں ۔ وزیر دفاع جاپان نے اس سوال پر کہ ہندوستان اور امریکہ کی مشترکہ جنگی مشقوں میں کونسا ملک شرکت کرنا چاہتا ہیں ‘ انہوں نے کہا کہ کسی مخصوص ملک کو نشانہ نہیں بنایا جارہا ہے ۔
یہ تین دوست ممالک کی جنگی مشقیں ہیں ‘ جن کا مقصد علاقائی بحری گذرگاہوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے ۔ اسی وجہ سے یہ مشقیں اہم ہوگئی ہے۔ ملابار سلسلہ کی بحری جنگی مشقیں ہندوستان اور امریکہ میں 2007میں شروع کی تھی۔بحرہند کے باہر اوکی ناوا کے ساحل کے قریب آسٹریلیا اور جاپان نے اس میں شرکت کی تھی لیکن چین اس پر ناراض تھا اور سمجھا جاتاہے کہ اُس نے جنگی مشقوں میں شرکت کرنے والے ممالک سے اس بارے میں وضاحت طلب کی تھی ۔ اعتراضات کے بعد ہندوستان نے فیصلہ کیا تھا کہ ہند۔ امریکہ بحری جنگی مشقیں صرف ان دو ممالک تک محدد رکھی جائیں گی اور ان میں دیگر ممالک کو شامل نہیں کیا جائے گا ۔ سمجھا جاتا ہے کہ امریکہ نے جاپان کاقریبی حلیف ملک ہے۔جاپان کی شمولیت کا مخالف نہیں ہے ۔ دونوںممالک کو اس سلسلہ می ہندوستان کی منظوری کا انتظار ہے ۔