جاپانی شہنشاہ سے ملاقات پر ٹرمپ نے پروٹوکول نظرانداز کردیا

ٹوکیو ۔ 6 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جس وقت جاپانی شہنشاہ اکیہیتو سے ملاقات کی تو ان کے سامنے ایک ہی سوال تھا کہ آیا ان کے سامنے جھکیں یا نہ جھکیں۔ ایک صدر مملکت اور شاہی خاندان کی ملاقات کیلئے کچھ آداب (پروٹوکول) مقرر ہوتے ہیں لیکن جہاں تک سابق امریکی صدر بارک اوباما کا سوال ہے تو انہوں نے شہنشاہ جاپان سے ملاقات کے وقت بہت زیادہ جھک کر اپنے لئے تنقیدوں کا بازار گرم کردیا تھا کیونکہ امریکی عوام اور قائدین اب اچھی طرح جانتے ہیں شہنشاہ اکیہیتو زمانۂ جنگ کے جاپانی شہنشاہ ہیرو سوتو کے فرزند ہیں جن کے نام سے جاپانی فوج نے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا تھا۔ لہٰذا جب ٹرمپ اور شہنشاہ اکیہیتو کی ملاقات ہوئی تو ساری دنیا کی نگاہیں ان پر مرکوز تھیں اور وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ ٹرمپ شہنشاہ کے سامنے کتنا جھکتے ہیں۔ ویسے ایک دوسرے سے جھک کر ملاقات کرنا جاپانی تہذیب کا حصہ ہے۔ 83 سالہ شہنشاہ سے ملاقات کے بعد ٹرمپ کو ایک دیگر کمرہ میں لے جایا گیا جہاں انہوں نے مترجمین کی مدد سے تبادلہ خیال کیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ گذشتہ ہفتہ صدر فلپائن روڈریگو ددوتیرے جو عام طور پر پروٹوکول پر یقین نہیں رکھتے، نے بھی شاہی جوڑے سے ملاقات کی تھی اور ان کے بارے میںیہ کہا جارہا تھا کہ انہوں نے کئی بار جھک کر شہنشاہ جاپان کو یہ باور کروانے کی ناکام کوشش کی تھی جس پر انہیں بھی تنقیدوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔