بیس نقد اور 20 جی ایس ای اور سیوا پدکم ایوارڈ حاصل کرنا بھی بیکار ، ہیڈ کانسٹبل محمد اقبال شریف کے سی آر کی توجہ کے طالبہ
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جون : ( نمائندہ خصوصی) : محکمہ پولیس میں اگر کوئی پوری دیانت داری کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیتا ہے اور 35 سالہ خدمات کے دوران 20 نقد ایوارڈس 20 جی ایس ای ( گڈ سرویس انٹری ) اور ایک سیوا پدکم حاصل کرتا ہے تو اسے ایک غیر معمولی پولیس اہلکار ہی کہا جائے گا ۔ اور جب یہی پولیس اہلکار اپنی جان کو خطرہ میں ڈالکر 72 مسافرین کی زندگیاں بچاتا ہے تو اسے جانباز بہادر فرض شناس پولیس اہلکار جیسے خطابات سے نوازا جائے گا لیکن اتنے سارے کارناموں کے باوجود ریاستی محکمہ پولیس نے محمد اقبال شریف ہیڈ کانسٹبل عادل آباد ( کریم نگر رینج ) کو فراموش ہی کردیا انہیں اپنی نمایاں خدمات کے باعث سب انسپکٹر پولیس کے عہدہ پر فائز ہونا چاہئے تھا لیکن اب تک وہ صرف ہیڈ کانسٹبل کی خدمات تک ہی محدود ہو کر رہ گئے ۔ قارئین آپ کو یاد ہوگا کہ 13جنوری 1993 کو دکھشن ایکسپریس ( حیدرآباد سے دہلی جانے والی حضرت نظام الدین ایکسپریس ) کے بوگی نمبر S9 میں دو سکھوں نے پاسنجروں پر حملہ کردیا جس کے نتیجہ میں وہ زخمی ہوگئے ۔ اس موقع پر ایک کانسٹبل نے اپنی جان خطرہ میں ڈال کر تقریبا 72 مسافرین کی جان بچائی اس دوران دونوں سکھوں نے اس کانسٹبل پر بھی چاقو سے دیوانہ وار حملہ کردیا جس میں محمد اقبال شریف شدید زخمی ہوگئے ۔ اس واقعہ کے بعد سمجھا جارہا تھا کہ محکمہ پولیس اور ریلوے پولیس کا نام روشن کرنے پر انہیں ترقی دی جاکر سب انسپکٹر مقرر کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ اس وقت کے ریلوے پولیس کے آئی جی سی ایچ کوٹیشور راؤ آی پی ایس نے محمد اقبال شریف کو گولڈ میڈل اور ترقی دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ ایس پی ریلوے پولیس ڈاکٹر بی ایل مینا نے بھی ترقی دینے کا آرڈر جاری کیا لیکن ہنوز اس آرڈر پر عمل آوری نہیں کی گئی ۔ واضح رہے کہ محمد اقبال شریف کئی مرکزی وزراء ، چندرا بابو نائیڈو ، بشیر الدین بابو خاں کے علاوہ سابق وزیر اعظم آنجہانی پی وی نرسمہا راؤ کے ارکان خاندان کے گن مین رہے اور ریلوے پولیس میں تقریبا چار سال غیر معمولی خدمات انجام دیں ۔ انہوں نے سی آئی ڈی میں 10 سال خدمات انجام دیں جس پر انہیں سیوا پدکم ایوارڈ عطا کیا گیا ۔ ان کے بارے میں محکمہ اگرچہ مثبت رائے رکھتا ہے لیکن ترقی کے معاملہ میں کچھ نہیں کیا جارہا ہے ۔ ایسے فرض شناس پولیس اہلکار کو ترقی دیتے ہوئے سب انسپکٹر مقرر کئے جانے کا مطلب فرض شناسی اور دیانت داری کی حوصلہ افزائی ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر اگر خصوصی دلچسپی لیں اور محمد اقبال شریف کی خدمات کا جائزہ لیں تو ایک مستحق پولیس اہلکار کو سب انسپکٹر کے عہدہ پر ترقی مل سکتی ہے ۔ لیکن اس کے لیے فراخدلی کی ضرورت ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ محمد اقبال شریف کے معاملہ میں کس قدر فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔۔